انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوئے تاریکی مرد خورشید باستطریقِ نجات قلبِ پُر معاصی : حال: قلب اس قدر گندہ ہے جس کی کچھ انتہا نہیں، ہر وقت خیالاتِ فاسدہ واہمہ جمع ہوتے ہیں، ذکر پر نباہ نہیں ہوتا، بدنگاہی کا مرض ستاتاہے، قلب بالکل مکدر رہتاہے۔ تحقیق: یہ تمام حالات دو امر کی دلیل ہیں جوکہ اعلی مقاصد سے ہیں: ایک اپنی بدحالی کا احساس، دوسرا خوش حالی کی فکر، چار امر کو اپنا معمول کر لو پھر عدمِ حرمان میرا ذمہ: (۱) ذکر کے متعلق جو معمول مقرر کرو گو قلیل ہو اس کو پورا کرلیا کرو خواہ دل سے یا بے دلی سے۔ (۲) معاصی سے نفس کو ہمت کے ساتھ روکو اور کوتاہی پر فوراً استغفار کرو۔ (۳) ماضی ومستقبل کو مت سوچو، نہ نفع کا قصد کرو۔ (۴) حالات سے وقتاً فوقتاً اطلاع دو گو وہ اطلاع کے قابل نہ ہوں۔ (۵) تمہارے اعضائے رئیسہ میں حرارت کا اثر ہے علاجِ طبی بھی ضرور کرو۔وظیفہ میں دل لگنے اور تلاوت میں نہ لگنے کی وجہ : حال: قرآن شریف کے پڑھنے میں دل نہیںلگتا اور وظیفہ میں لگتاہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ تحقیق: وظیفہ میں تو ایک ہی چیز بار بار پڑھی جاتی ہے۔ طبیعت پر زور نہیں پڑتا، آسانی کی وجہ سے دل لگتا ہے اور قرآن میں مختلف کلمات مختلف آیات پڑھی جاتی ہیں، طبیعت پر زور پڑتاہے۔ دشواری کی وجہ سے گرانی معلوم ہوتی ہے، سو یہ طبعی بات ہے، کوئی فکر کی بات نہیں، مگر جس قدر بھی ہوسکے کرتے رہنا چاہیے، بعد عادت کے یہ دشواری جاتی رہے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اور دلچسپی بھی پیدا ہوجائے گی۔ذوق مطلوب نہیں : تحقیق: ذوق مطلوب نہیں۔ کیوں کہ وہ ایک حال ہے نہ کہ مقام اور مقام مطلوب ہیں نہ کہ احوالِ اور فرق دونوں میں اختیاری اور غیر اختیاری ہونے کا ہے اور اہلِ فن کا قول ہے: المقامات مکاسب والأحوال مواہب۔ حضرت حاجی صاحب ؒ فرمایا کرتے تھے: طالبِ لذت طالبِ حق نہیں ہے، کام میں لگنا چاہیے ثمرہ پر نظر نہ چاہیے۔شوق مطلوب نہیں : تحقیق: شوق مطلوب ہی نہیں عمل مطلوب ہے، بلکہ عمل بلا شوق میں بوجہ زیادہ تعب کے زیادہ اجر ہے۔ یہ نکتہ عمر بھر پلّے میں باندھ لینے کے قابل ہے۔تہجد میں جی لگنے اور فرائض میں نہ لگنے کی وجہ : سوال: یہ شیطانی دھوکا تو نہیں کہ فرائض میں جی کم لگے اور تہجد میں زیادہ لگے۔