انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں بلکہ جی خوب لگے گا۔مبالغہ فی الاعمال موجب تقلیلِ علم ہے : ارشاد: صوفیہ ؒ نے خوب سمجھا ہے، وہ کہتے ہیں کہ جہاں رسول اللہﷺ نے تکثیرِ عمل سے منع کیا ہے، وہاں حقیقت میں تکثیرِ عمل سے ممانعت نہیں، بلکہ تقلیلِ عمل سے ممانعت ہے کیوں کہ اس مبالغہ کا انجام تقلیلِ عمل ہی ہے اور بعض صوفیہ سے جو خود تکثیرِ عمل اور مجاہداتِ کثیرہ منقول ہیں تو اس کا راز یہ ہے کہ ان کے لیے عملِ صالح طبیعتِ ثانیہ اور غذا بن گیا تھا جس کی تکثیر موجبِ ملال اور تقلیل نہ تھی۔طلب ِ آخرت کی حقیقت : ارشاد: طلب ِ آخرت کی حقیقت یہ ہے کہ آخرت کا دھیان اور دُھن رہے، اور یہ کوئی مشکل بات نہیں۔ اور اس کے حصول کا سہل طریقہ یہ ہے کہ صحبت اہل اللہ اختیار کرو، گاہے گاہے اس سے ملتے رہو، ان کے پاس بیٹھو، ان کی باتیں سنو، ان سے تعلق رکھو اور اگر یہ میسر نہ ہو تو تذکرۂ اولیا اللہ اس کے قائم مقام ہے۔ کثرتِ ضحک: ارشاد: إیاکم وکثرۃ الضحک فإنہ یمیت القلب ہنسنا جائز ہے، لیکن اس کی کثرت دل کو مردہ کر دیتی ہے ؎ دل زپرگفتن بمیرد در بدن گرچہ گفتارش دُرِّ عدنتوجہ الی اللہ اصل مقصود ہے : ارشاد: ہمارے حضرات اپنی طرف ہمیشہ یہی قصد رکھتے ہیں کہ توجہ الی اللہ سب سے زیادہ ہو اور کوئی شئے اس سے مانع نہ ہو، بلا قصد کسی شئے کی طرف توجہ ہو جائے وہ اور بات ہے توجہ للہ بجائے توجہ الی اللہ کے ہے مگر عاشق کو کَبْ گوارا ہے قصداً غیر کی طرف متوجہ ہو، عاشق کا مزاج تو یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک دم بھی محبوب سے غافل ہونے کو گوارا نہیں کر سکتا، اپنی طرف سے ہر دم ادھر ہی متوجہ رہتا ہے، خواہ محبوب متوجہ ہو یا نہ ہو ؎ ملنے کا اور نہ ملنے کا مختار آپ ہے پر تم کو چاہیے کہ تگ ودو لگی رہے اندریں رہ می تراش ومی خراش تادمِ آخر دمے فارغ مباش