انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انفاسِ عیسیٰ (حصہ دوم) عیوب ومفاسِد وخبائثِ نفس پر مطلع ہونے کی تدبیر : اس کے لیے میں اکثر اربعین کے مطالعہ کا مشورہ دیا کرتا ہوں، لیکن صرف مطالعہ کو کافی نہ سمجھا جاوے، بلکہ عیوب پر مطلع ہو کر اپنے مصلح سے مشورہ لیا جاوے، اس کے ساتھ اس کی بھی ضرورت ہے کہ اپنے جن محاسن پر نظر پڑے ان کے متعلق غور کیا جاوے کہ جس ہیئت سے یہ محمود یا مامور بہ ہیں، آیا اس ہئیت سے مجھ میں پائی جاتی ہیں، اگر ہیئتِ موجودہ وہیئتِ مطلوبہ کی تحقیق کی جاوے گی تو اس وقت منکشف ہوگا کہ محاسنِ مزعومہ محاسنِ حقیقی کی نقل بھی نہیں تو وہ نظر بھی کالعدم ہو جاوے گی۔بیعت کب کرنا چاہیے : بیعت کا موقع اس وقت ہے جب اپنے خادمِ دینی سے اس درجہ تعلق ومحبت طبعی ہو جاوے کہ اگر وہ سراپا نقص ہی نقص بن جاوے تب بھی خواہ اس سے اعتقاد نہ رہے، اضعف ہو جاوے، لیکن اس سے انقباض نہ ہو اور جب تک اس کی تعلیم دل کو لگتی رہے، تعلیم کا سلسلہ اس کے ساتھ جاری رکھے اور اگر تعلیم دل کو نہ لگے تو تعلیم بھی ترک کرکے اطلاع کر دی جاوے تاکہ وہ غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو اور دوستی کا علاقہ پھر بھی اس کے ساتھ باقی رکھے گو معصیت میں اس کی طاعت نہ کرے بشرط بقائے ایمان۔اتفاقی استماعِ غنا کا اختیاری وغیر اختیاری درجہ : عبد جتنے کا مکلف ہے وہ چنداں دشوار نہیں، یعنی اس وقت بہ تکلف قلب کو دوسری طرف متوجہ کر دیا جاوے۔ اس توجہ کے ساتھ جو التفات الی الغنا ہوگا وہ غیر اختیاری ہوگا۔شیخ کی نظر میں محمود وممدوح ہونے کی کوشش : یہ بھی ملحق بالاصلاح ہے کہ وہ خوش ہوکر اصلاح کی طرف توجہ زیادہ کرے گا۔علامتِ رسوخ : صدور میں کشاکشی بھی نہ ہو تو یہ علامت ہے رسوخ کی۔نسبت ومقام کی تعریف : ایک غلبۂ ذکر کہ غفلت میں وقت کم گذرے، دوسری دوامِ طاعت کہ نا فرمانی بالکل نہ ہو۔ اصل مامور بالتحصیل یہی چیزیں ہیں اور اسی کے لیے سب مجاہدات اور معالجات اختیار کیے جاتے ہیں جن پر حسبِ سنّت اللہ وہ مقصود مترتّب ہو جاتا ہے، اولاً قدرے تکلف ہوتا ہے بعد چندے (جس کی مدّت معیّن نہیں استعداد پر ہے) مثل امرِ طبعی کے ہو جاتا ہے، گو احیاناً ضد کا تقاضا بھی ہوتا ہے مگر ادنیٰ توجہ سے وہ ضد مغلوب ہوجاتی ہے، اس رسوخ وثبات کو