انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الغناء رقیۃ الزنا: یعنی غنا زنا کا منتر ہے۔سماعِ جائز بھی فقہا کے نزدیک بدعت ہے : حضرت سلطان جی ؒ کا سماع ناجائز نہ تھا کیوں کہ وہ آداب وحدود کی رعایت کے ساتھ تھا، مگر فقہا اس کو بھی بدعت کہتے ہیں، کیوں کہ رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں اور عوام کو اجازت دینے میں مفسدہ ہے۔بدعتی کی کرامت : بدعتی سے ظاہر میں کرامت بھی صادر ہو تو وہ کرامت نہیں، شعبدہ ہے۔بزرگوں کی پیروی دین ودنیا کی راحت ہے : بزرگوں کا نمونہ بننے ہی میں دین کی حفاظت ہے اور دنیا کی عزت ہے، جب بزرگ سے محبت ہوتی ہے تو ان کی ہر ادا سے محبت ہوتی ہے۔ اول اول یہ شخص بہ تکلف ان کی اداؤں کو اختیار کرتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ان کو سچ مچ مشابہ کر دیتے ہیں، حتیٰ کہ بعض اوقات صورت وشکل اور چہرہ مہرہ بھی ان ہی کی طرح ہو جاتا ہے، اس لیے ہمیشہ اپنے بزرگوں کے نمونہ پر چلنے کی کوشش کرنا چاہیے، جہاں رہو، اُن ہی کے طرز پر رہو، اس سے ایک قدم نہ ہٹو، اسی میں دین کی حفاظت ہے اور دنیا کی بھی عزت ہے، تمہاری گفتار، رفتار، نشست وبرخاست، چال ڈھال سب اپنے بزرگوں کے نمونہ پر ہو، اس کا پورا اہتمام کرو۔امام عادتاً اگر کوئی لفظ غلط پڑھتا ہے تو مقتدیوں کی نماز ہو جاوے گی : امام فضلی ؒ کا قول ہے کہ جس شخص کو غلط لفظ پڑھتے پڑھتے اس کی عادت ہوگئی تو وہ اس کا لغت ہو جائے گا، لہٰذا ایسے شخص کے پیچھے صحیح قرآن پڑھنے والے کی نماز صحیح ہو جائے گی۔ چناں چہ حضرت مولانا قاسم صاحب ؒ اور ہمارے حضرت مولانا کا بھی اسی پر عمل ہے۔ چناں چہ ایک مرتبہ مکہ معظمہ میں ایک ترکی امام کے پیچھے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب ؒ نے اور کئی علما نے نماز پڑھی، ترکی ’’ک‘‘ کی جگہ ’’چ‘‘ پڑھتے ہیں۔ امام نے بھی إیاک نعبد کی جگہ إیاچ نعبد پڑھا۔ سب لوگوں نے نماز لوٹائی، مگر مولانا قاسم صاحب ؒ نے نہیں لوٹائی اور یہی ارشاد فرمایا۔شانِ کمالِ بزرگ : بزرگ کی شانِ کمال یہ ہے کہ کسی کو حقیر نہ سمجھے۔ مربی کی تعریف: حضرت محی الدین عربی ؒ کا ارشاد ہے کہ مربّی وہ ہے جس میں یہ تین صفتیں موجود ہوں: دین انبیاء کا سا ہو، تدبیر اطباء کی سی ہو، سیاست بادشاہوں کی سی۔ اول سے مراد ہے کہ انبیا کا دین جس طرح دنیوی اغراض سے پاک ہوتا ہے اور یہ مراد نہیں کہ انبیا کا سا کامل ہو۔اعمال کا ترک کسی وقت مناسب نہیں : حال: حضرت! بندہ کو مشکوٰۃ شریف کے آخری حصہ کے مطالعہ کی توفیق