انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۔ دیکھو گدگدی ایک فعل ہے اگر اس کو اپنے ہاتھ سے کیا جاوے تو کچھ بھی معلوم نہیں ہوتی اور جو دوسرے کے ہاتھ سے کیا جاوے تو معلوم ہوتی ہے، اس کی کیا وجہ ہے کہ فعل دونوں جگہ ایک اور اثر دو طرح؟ ۲۔ مشہور ہے کہ بعضوں کا ذبح کیا ہوا کم تڑپتا ہے اور بعضوں کے ہاتھ کا ذبح کیا ہو زیادہ تڑپتا ہے؟ یہاں بھی دونوں جگہ فعل ایک اور اثر دو طرح۔ ۳۔ ہاتھ سے کھانے میں تو لذّت معلوم ہوتی ہے اور ہاضمہ کی قابلیت پیدا ہوتی ہے اور کانٹے سے کھانے میں دونوں باتیں نہیں حاصل ہوتیں، یہاں بھی دونوں جگہ فعل ایک اور اثر مختلف۔بدعت کی حقیقت : تحقیق: بعض خدمت صورتًا خدمت ہوتی ہے، لیکن درحقیقت خدمت نہیں ہوتی، کیوں کہ خدمت سے مقصود ہے راحت ورضا مندیٔ مخدوم، جب وہ اس خدمت سے راضی ہی نہیں تو اس خدمت سے کیا فائدہ؟ بلکہ رجا تو درکنار اس پر تو گرفت اور مواخذہ کا اندیشہ ہوتا ہے، اس سے بدعت کی حقیقت پوری معلوم ہوگئی کہ وہ عبادت ہی نہیں، کیوں کہ جس کی عبادت کی جاتی ہے وہ اس سے راضی ہی نہیں۔ (التجاوزہ عن الحدود الشرعیۃ)تقریری امتحان کی وجوہِ ترجیح تحریری امتحان پر : تحقیق: فرمایا: آج کل جو تحریری امتحان رائج ہے میں تو اس کا مخالف ہوں، اس میں طلبا پر بڑی مشقت وگرانی پڑتی ہے۔ امتحان سے مقصود تو استعداد کا دیکھنا ہے۔ سو طالب علمی کے زمانہ میں اس قدر استعداد کا دیکھنا کافی ہے کہ اس کتاب کو اچھی طرح سمجھ گیا یا نہیں، سو یہ بات کتاب دیکھ کر امتحان دینے سے بھی معلوم ہوتی ہے، باقی رہا حفظ ہونا، یہ پڑھنے پڑھانے سے خود ہو جاتا ہے، بلکہ طالب علمی کے زمانے کا حفظ یاد بھی نہیں رہتا اور دماغ مفت خراب ہوجاتا ہے۔ میرے یہاں کانپور میں ہمیشہ امتحان ہوتا تھا اور شرح وحواشی دیکھ کر بھی جواب دینے کی اجازت تھی، جس سے طلبا دعا دیتے تھے، پس اس قدر دیکھ لے کہ یہ طالب علم مطالعہ سے یا حواشی وشرح کی اعانت سے حل بھی کر سکتا ہے یا نہیں، اس سے زیادہ بکھیڑا ہے اور اس رائے کو میں نے دوسرے مدارس میں بھی پیش کیا، مگر آمنّا تو ہے لیکن عَمِلنا نہیں ہے۔حضرتِ والا کی سرپرستی کے معنی : تحقیق: میں سرپرست بمعنی مشیر کے ہوں، یعنی مجھ سے جن اُمور میں پوچھا جائے گا جواب دے دوں گا اور جن میں نہ پوچھیں گے خود اس کا مطالبہ نہ کروں گا کہ کیوں نہیں پوچھا اور مشورہ دینے کے بعد بھی عدمِ پابندی پر مواخذہ نہ کروں گا، ہاں! عمل کا انتظار ضرور ہوگا اور رائے تو مجھ سے دیگر مدارس کے مہتممین بھی لیتے ہیں، مگر اس کے لیے اس میں دیوبند کا استثنا یہ ہے کہ دیگر مدارس میں تو جب وہ پوچھتے ہیں تب رائے دیتا ہوں اور دیوبند بلا پوچھے بھی، اگر کوئی بات سمجھ میں آوے گی تو دریغ نہ کروں گا، خواہ اس پر عمل ہو یا نہ ہو۔