انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
توحیدِ وجودی یا توحیدِ حالی مطلوب نہیں : ارشاد: توحید، وجودی، توحید مطلوب کا کوئی درجہ نہیں، آج ۶۵ سال کے بعد یہ بات معلوم ہوئی جس پر میں بے حد مسرور ہوں۔ عام طور پر لوگ وحدۃ الوجود کی حقیقت یہی سمجھتے ہیں کہ غیر حق کے وجود سے طبعی اثر بھی نہ پیدا ہو، مگر یہ بات نہیںہے بلکہ وحدۃ الوجود (جس کو توحیدِ حالی بھی کہتے ہیں) کا اثر صرف یہ ہے کہ عقلاً متاثر نہ ہو اور اس کی وجہ سے عقلاً فکر وسوچ میں نہ پڑے ورنہ طبعی تاثر ضرور ہوتا ہے۔ سیدنا رسول اللہﷺ سے زیادہ موحدِ کامل کون ہوگا مگر طبعی تاثر آپ کو بھی ہوتا تھا۔ چناںچہ اپنے صاحبزادہ کے انتقال سے متاثر ہوئے جس کو خود ان الفاظ سے آپﷺ نے ظاہر فرمایا: إنا بفراقک یا إبراہیم! لمحزونون۔مبتدی ومنتہی ومتوسط کا فرق تأثر وعدمِ تأثر میں : ارشاد: اگر کسی کو شبہ ہو کہ جب مبتدی کو بھی طبعی تأثر ہوتا ہے اور کامل کو بھی تو پھر دونوں میں فرق کیا ہوا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے، مبتدی کا تأثر تو ایسا ہے جیسے بچے کے ذرا زخم ہوجائے اور اس میں سے خون نکل پڑے تو گھبرا کر روتا ہے کہ ہائے کھون نکل آیا اور سمجھتا ہے کہ بس اب جان نکل جائے گی۔ اور متوسط کی ایسی حالت ہے جیسے کسی کو کلورا فارم سنگھا کر آپریشن کیا جائے، وہ نشتر لگنے سے ظاہر میں متأثر نہیں ہوتا اور ناواقف سمجھتا ہے کہ بڑا بہادر ہے اور منتہی کے دل کی ایسی مثال ہے جیسے کسی کو بدون کلورا فارم سنگھائے آپریشن کیا جاوے، اس کے منہ سے آہ نکلتی ہے اور نشتر لگنے سے متأثر ہوتا ہے، تکلیف کا احساس ہوتا ہے لیکن فکر وسوچ نہیں ہوتی اور وہ اس سے گھبراتا بھی نہیں، بلکہ دل سے راضی اور خوش خوش نشتر لگواتا ہے۔تصوّف کا ہر شخص اہل ہے : ارشاد: اس طریق کی استعداد اور مقصودِ تصوّف کی قابلیت ہر مسلمان میں ہے کیوں کہ تصوّف کا مقصود اصلی ادائے مامور بہ کا اختیاری ہونا ضروری ہے اور ہر امر اختیاری کا ہر شخص اہل ہے۔تصوّف نام ہے مقامات کا : ارشاد: تصوّف لوٹنے پوٹنے کا نام نہیں ہے بلکہ مقامات کا نام تصوف ہے اور مقامات بھی ملکات ہیں، اخلاص ورضا، تواضع وغیرہ ان کو حاصل کرو اور ان کی اضداد ریا، کبر اعتراض وغیرہ سے نکل جاؤ، بس صوفی ہوگئے۔اسلامی شان وشوکت کے معنی : ارشاد: ایسے افعال کا بجا لانا جن میں عقل کو دخل نہ ہو یا کم ہو یا شان تعبّدی زیادہ ہو، موجبِ اطاعت زائدہ اور علامات عبدیت کاملہ ہے اور جس قدر ہماری عبدیت کا ظہور ہوگا، حق تعالیٰ کی عظمت کا انکشاف زیادہ ہوگا، ہم پر بھی دوسروں پر بھی یہی اسلامی شان وشوکت ہے۔ اسلامی شان وشوکت توپ خانہ اور سرخ جھنڈے سے نہیں بلکہ عبدیت کے اظہار سے ہے کیوں کہ اسلام کے معنی ہیں گردن بہ طاعت نہادن۔ ظاہر ہے کہ اس معنی کی شان وشوکت تو یہی ہے کہ کمالِ عبدیت اور نہایتِ فنا کا ظہور ہو اور یہ معنی حج وقربانی دونوں میں مشترک ہیں اسی لیے یہ دونوں