انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گے، بلکہ حتی الامکان ان مفاسد کی اصلاح کی جاوے گی۔ ۲۔ اول یہ کہ سالک حتی الوسع اپنے قلب کی تقویت اور تفریح کے لیے مقویات اور مفرحات کا استعمال اور اسبابِ مشوّشہ قلب سے حتی الامکان اجتناب رکھے تاکہ قلب میں قوت رہے اور ایسے احوال کا تحمل کرسکے۔خطرہ کی حقیقت : تحقیق: اول: خطرہ کی حقیقت: بلا اختیار نفس کا کسی بُری چیز کی طرف متوجہ ہو جانا ہے۔ دوم: چوںکہ غیر اختیاری ہے، اس لیے مطلق معصیت نہیں، ہاں! مکلف ضرور ہے اس کے انسداد کی اس سے بہتر کوئی تدبیر نہیں کہ ان کی طرف التفات ہی نہ کرے یہاں تک کہ بہ قصدِ دفع بھی التفات نہ کرے، بلکہ ذکر میں توجہ کے ساتھ مشغول ہو جائے، لیکن توجہ میں بھی مبالغہ اور تندہی نہ کرے، ورنہ کاوش کرنے سے طبیعت تھک کر ملول ہو جاوے گی اور پھر خطرات کا اثر ہونے لگے گا، پھر ذکر میں مشغول ہوجانے کے بعد اس کا منتظر نہ رہے کہ خطرات بند ہوئے یا نہیں، کیوں کہ باوجود ایک طرف توجہ قایم ہوجانے کے بھی دوسرے خیالات اگر بلا قصد آویں، وہ مخل یا منافی یکسوئی کے نہیں، کیوں کہ خزانہ خیال میں تو بہت سی اشیا ہوتی ہیں، وہ ضرور سامنے آئیں گی، جیسے کوئی شخص بہت سے نقطوں میں سے ایک مرکزی نقطہ پر نظر جمائے رکھے تو نظر کی شعاعیں اِدھر اُدھر ضرور پھیلیں گی اور جو پاس والے نقطے ہیں وہ بھی بلا قصد نظر کے سامنے ضرور آئیں گے، لیکن مستقل طور پر نظر اسی ایک مرکزی نقطہ پر قایم رہے گی۔ سوم: کسی اہم، واجب یا مباح یا طاعت میں قلب کو مشغول کر دیا جاوے، چناں چہ کلمۂ استرجاع کی تعلیم سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، کیوں کہ اس کا حاصل ایک مراقبۂ خاص ہے اور ایک عارف کا مقولہ بھی اس کا صریح مؤید ہے: کما قال في طبقات الکبریٰ عن الحسنین بن عبد اللّٰہ الضجي: قال: لا یقطعک شيء من شيء إلّا إذا کان القاطع أتم وأکمل وأعلی عندک، فإن کان مثلہ أو دونہ فلا یقطعک، فالحکم لما غلب علی قلبک۔ چہارم: ترکِ مشاغل مباحہ میں مبالغہ نہ کرے اور بالکل یکسوئی اختیار نہ کرے تاکہ قلب میں ایسی چیزیں بھی مہیا رہیں جو اس قسم کے خطرات کو آنے سے روکیں، بفحوائے ؎ انائے کہ پُرشد دگر چوں پرد جیسے اگر کوئی شخص بوتل کو ہوا سے خالی کرنا چاہے تو اس کی سہل صورت یہ ہے کہ اس کو پانی سے بھر دے، پھر اس کے اندر ہوا نہ رہے گی، نہ ہوا کا گذر ہوسکے گا، لیکن مشاغلِ مباحہ میں تعلقات حبی کا بڑھانا داخل نہیں کہ وہ بھی مُضر ہیں، صرف تعلقاتِ انتظامی وتفریحی کافی ہیں۔ مثلا: انتظاماتِ معاش، سیر وتفریح، مطالعہ تواریخ وغیرہ، واقعہ غم وعشق