انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قل ہو اللہ کہ وصفِ خالق است زیر تبّت یدا أبی لہب است مثال عجیب دی کہ جو مسخرہ سمجھ کر لے گئے تھے زرد پڑگئے۔ بادشاہ نے اس شاعر کا بڑا احترام کیا اسی وقت حمام بھیج کر غسل دلوا کر جوڑا بدلوایا اور دربار میں جگہ دی۔محبتِ حق پیدا کرنے کی ترکیب : اول تو یہ کہ نیک عمل میں بہ نیت از دِیاد محبت استقامت کے ساتھ مشغول رہو۔ دوم یہ کہ اللہ کا نام لو توجی لگا کر یعنی تھوڑا تھوڑاا اللہ بھی کرو۔ سوم یہ کہ اہلِ محبت کی صحبت اختیار کرو اور وہ جو کہیں وہ کرو۔ پھر تو تھوڑے دنوں میں دل نور سے معمور ہو جائے گا اور خدا کی قسم اس قدر محظوظ ہو گے کہ تمہاری نظر میں پھر سلطنت کی بھی کچھ حقیقت اور وقعت نہ رہے گی۔اصلاح کا طریقِ مؤثر : ایک بار فرمایا کہ اعمال میں ہمت کر کے شریعت کے پابند رہو ظاہراً بھی باطناً بھی اور اللہ اللہ کرو اور کبھی کبھی اہل اللہ کی صحبت میں جایا کرو اور ان کی غیبت میں جو کتابیں وہ بتائیں ان کو پڑھا کرو۔بس جی یہ چار چیزیں ہیں۔ میں ٹھیکہ لیتا ہوں کہ جو ان چار پر عمل کرکے دکھلا دے گا وہ {یُّحِبُّہُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗٓ} [المائدۃ: ۵۴] کا مصداق، یعنی اللہ تعالیٰ کا محبوب اور محب ہوجاوے گا، ضرور ہو جاوے گا، ضور بالضرور ہو جاوے گا۔کام کرنے سے ہی اس طریق میں کام چلے گا: فرمایاکہ حضور رسولِ مقبول ﷺ تو غایتِ شفقت سے بہت چاہتے تھے کہ پکی پکائی ہی کھلاویں، مگر غیرتِ حق اور مصلحتِ دین کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہ دی، تو بھائی خوب سمجھ لو کہ کام کرنے ہی سے اس طریق میں کام چلے گا۔ بس طریق یہی ہے کہ کام کرو، محنت کرو، خدا برکت دے گا۔ اگر کچھ حاصل کرنا چاہتے ہو تو بجُز اس کے کوئی صورت نہیں، جیسا کہ {یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اﷲِ} [المائدۃ: ۵۴] سے ثابت ہوتا ہے۔عمل اور محبت لازمِ طریق ہیں : فرمایا کہ دو چیزیں لازم طریق ہیں: ایک عمل دوسری محبت۔ اول میںہمت کی ضرورت ہے۔ دوسرے میں اہل اللہ کی صحبت اور ان کے اتباع کی۔طریق تفہیم مؤثر : جو بات مخاطب کی قوتِ فکریہ پر بوجھ پڑنے کے بعد سمجھ میں آتی ہے یا بتائی جاتی ہے وہ اس قدر پختگی کے ساتھ ذہن نشین ہوتی ہے کہ پھر کبھی ذہن سے نہیں نکلتی اور اسی نافعیت کی بنا پر حضرت والا تمام دورانِ تربیت انہی طریقِ تفہیم کا بکثرت اہتمام فرماتے رہتے ہیں۔