انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
أماتہم اللّٰہ إماتۃً۔ کہ حق تعالیٰ ان کو جہنم میں ایک قسم کی موت دیدیں گے۔ حدیث میں اتنا تو ہے، شیخ ابن عربی ؒ نے اس کی تفسیر کی ہے کہ مومنین کو جہنم میں ایک مدت کے لیے ہلکی سی نیند آجائے گی حدیث علوی ألنوم أخ الموت سے اس کی تائید بھی ہوتی ہے إماتۃً بڑھانے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک خاص قسم کی موت مراد ہے جو موت کے تو مشابہ ہے لیکن حقیقی موت مراد نہیں) شیخ عربی نے اس کے بعد یہ بھی فرمایا ہے کہ اس نیند کی حالت میں وہ یوں خواب دیکھے گا کہ میں جنت میں ہوں اور حوروں کے پاس ہوں ،مگر مسلمان اس سے بے فکر نہ ہوجائیں کہ پس جی جہنم میں جاکر مزے سے سوجائیں گے کیوں کہ اگر تھوڑی دیر کو جاگ بھی گئے تو نانی یاد آجائے گی۔بندہ کی مصالح کی رعایت حق تعالیٰ اس سے زیادہ فرماتے ہیں : ارشاد: بخدا حق تعالیٰ سے زیادہ بندہ کی مصالح کی رعایت کوئی نہیں کرسکتا، خود بندہ بھی اپنے مصالح کی رعایت اتنی نہیں کر سکتا، جتنی اللہ تعالیٰ اس کے مصالح کی رعایت فرماتے ہیں، مگر یہ کہ وہ تم کو بھی بتلا دیں اس کی کیا ضرورت ہے اور اجمالاً بتلا بھی دیا {عَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْج وَعَسٰٓی اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا} [البقرۃ: ۲۱۶]۔حق تعالیٰ کے استغنا کے معنی : ارشاد: حق تعالیٰ کے استغنا کے یہ معنی نہیں کہ ان میں رحم نہیں، بلکہ یہ معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کے محتاج اور کسی سے عاجز نہیں، اسی قدرتِ عدمِ احتیاج پر نظر کرکے انبیا ؑ لزاں وترساں رہتے ہیں۔عارف را ہمت نبا شد کے معنی : ارشاد: خواجہ عبید اللہ احرار ؒ کا مقولہ ہے کہ عارف را ہمت نبا شد یعنی عارف توجہ نہیں کرسکتا، اس کو غیر حق کی طرف اس قدر یک سوئی نہیں ہوسکتی کہ خدا کو بھی بھول جائے۔اطاعت سے محبوبیتِ عامہ کے معنی : ارشاد: اطاعت کی خاصیت ہے کہ اس سے بندہ خدا کا محبوب ہو جاتا ہے پھر مخلوق کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے اور اس میں اعتبار ان لوگوں کا ہے جن کو کوئی غرض اس شخص سے وابستہ نہ ہو، نہ نفع کی نہ ضرر کی۔نفس پر جرمانہ کرنے کا طریقہ : ارشاد: نفس پر جرمانہ کرنے کا دستور العمل یہ ہونا چاہیے کہ اتنا ہو کہ نہ بہت گراں ہو جس کا دینا دشوار ہو، نہ اتنا کم ہو کہ بالکل گراں نہ ہو۔حفاظتِ دین کے لیے کچھ پس انداز کرنا : ارشاد: دین کی حفاظت کے لیے آج کل یہ ضرور ہے کہ مسلمان اپنے پاس