انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اعمال مقصود ہیں مجاہدہ کی ضرورت صرف نماز روزہ کو نماز روزہ بنانے کے لیے ہے ، تصوف کا خلاصہ صرف علم مع العمل ہے۔سالک کے دو سفر ہیں ایک الی الاحوال دوسرا من الاحوال : ارشاد: سالک کا ایک سفر تو الی الاحوال ہے کہ اس پر احوال طاری ہوتے ہیں اور دوسرا من الاحوال ہے جس میں وہ سب احوال سلب ہو جاتے ہیں پھر اس کے بعد دوسرے نوع کے احوال عطا ہوتے ہیں اس کی ایسی مثال ہے جیسے باغ میں درختوں پر دوقسم کے پھول ہوتے ہیں ایک جھوٹا پھول ہوتا ہے وہ چند روز کے بعد جھڑ جاتا ہے پھر سچّا پھول آتا ہے وہ باقی رہتاہے اب اس پر پھل لگنے شروع ہوتے ہیں یا جیسے صبح صادق ہوتی ہے ایک کاذب جس کا نور جلدہی زائل ہوجاتا ہے دوسری صادق جس کا نور بڑھتاہے ۔ اسی طرح سالک پر دو حالتیں گذرتی ہیں ایک میں احوال ناقصہ عطا ہوتے ہیں اور دوسری میں ناقصہ سلب ہوکر احوال کاملہ عطا ہوتے ہیں۔ اب یہ شخص پختہ ہوگیا اب اس کو حق ہے کہ لذائذ بھی کھائے اور عمدہ لباس بھی پہنے کیوں کہ یہ ہر شئے میں تجلئی حق کا مشاہدہ کرتا اور اس کا حق ادا کرتا ہے۔ انسان کا کمال تحصیلِ عدالت ہے: ارشاد: حکما کا اس پر اتفاق ہے کہ انسان کا کمال یہ ہے کہ قوت عقلیہ اور قوت شہویہ وقوت غضبیہ میں اعتدال کا درجہ حاصل کرے اگر اس میں افراط کا درجہ ہوا یا تفریط کا تو یہ کمال نہیں بلکہ نقص ہے قوت عقلیہ میں تفریط کا درجہ حماقت ہے اور افراط کا درجہ جزیرہ ( بہت تیزی) اور درجہ اعتدال کا نام حکمت ہے قوت شہویہ سے مراد وہ قوت ہے جو منافع کو حاصل کرنا چاہتی ہے اور قوت غضبیہ سے وہ قوت مراد ہے جو مضرتوں کو دفع کرنا چاہتی ہے، اسی طرح قوت ِ غضبیہ میں درجہ افراط کا نام تہور ہے اور تفریط کا نام جُبن ہے اعتدال کا نام شجاعت ۔اورقوت شہویہ درجہ افراط کا نام فجور ہے اور تفریط کا نام محمود ہے اور درجۂ اعتدال کا نام عفت ہے اور حکمت وشجاعت اور عفت تینوں کے مجموعہ کا نام عدالت ہے۔انسان کا کام طلب وفکر وسعی ہے : ارشاد: کمال کسی کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ انسان اس کا مکلف ہے ۔ انسان کا کام طلب وفکر اور سعی ہے اگر طلب کے ساتھ ساری عمر بھی ناقص رہے تو وہ ان شاء اللہ کاملین ہی کے برابر ہوگا۔ بلکہ ممکن ہے بعض باتوں میں ان سے بڑھ جائے یعنی مشقت کے ثواب میں کیوں کہ کاملین کو نفس کی مخالفت گراں نہیں ہوتی اور دلیل اس کی یہ حدیث ہے۔اس طریق میں فکر ودھن بڑی چیز ہے : ارشاد: اس طریق میں فکر ودھن بڑی چیز ہے اسی سے سب کام بن جاتے ہیں، چناں چہ حضرت ابراہیم بن ادھم ؒ کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا: کیا حال گزرا؟ فرمایا کہ مغفرت ہوگئی درجات