انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معین وہ استحضار ہے وعدہ ووعید کا اور مراقبہ نیت کا۔ مثال صدق کی نماز کو اس طرح پڑھنا جس کو شریعت نے صلوٰۃ کاملہ کہا ہے، یعنی اس کو مع آدابِ ظاہرہ وباطنہ کے ادا کرنا۔ علی ہذا تمام طاعات میں جو درجہ کمال کا شریعت نے بتلایا ہے اس کو اختیار کرنا۔ مثال اخلاص کی نماز میں ریا کا قصد نہ ہو جوکہ غیر طاعت ہے، رضائے غیر حق کا قصد نہ ہو جوکہ غیر طاعت ہے اور اس کے متعلقات ظاہر ہیں۔اخلاص اور خشوع خضوع کا فرق : اخلاص راجع ہے نیت کی طرف اور خشوع خضوع سکون ہے جوارح وقلب کا حرکاتِ منکرہ ظاہرہ وباطنہ سے، اگرچہ ان حرکات میں نیت غیرِ طاعت کی نہ ہو، پس اخلاص خشوع سے مفارق ہوسکتا ہے۔نیت مراقبہ : یہ ہے کہ اس کی دیکھ بھال رکھی جاوے کہ میری نیت غیر طاعت تو نہیں۔وساوس : وساوس جو غیر طاعت کے بلا اختیار پیش آتے ہیں ان کے دفع کرنے کا کیا علاج ہے؟ جواب تحریر فرمایا کہ وساوس مخل نہیں اخلاص میں، اول تو وہ غیر اختیاری ہیں، دوسرے نماز سے وہ مقصود تو نہیں۔ارادۂ صلوٰۃ کے وقت وساوس کا آنا : ارادۂ صلوٰۃ کے وقت قبیل از تحریمہ ہر چند اس کی کوشش کرتا ہوں کہ غیر طاعت کا وسوسہ قلب میں نہ آوے، مگر پھر بھی کامیابی نہیں ہوتی۔ تحریر فرمایا: تو محذور کیا ہوا؟ اخلاص کے خلاف نہ ہونا اوپر معلوم ہوا، البتہ اگر قصداً ہوں تو صدق کے خلاف ہیں۔ مگر جب بلا قصد ہوں تو خلافِ صدق بھی نہیں۔قطعِ تحریمہ کی نوبت : اور بسا اوقات قطعِ تحریمہ کی نوبت آجاتی ہے۔ فرمایا: یہ تو حرام ہے۔نیت فعلِ اختیاری ہے : اور مکررسہ کرر نیت اور استحضار کرنا پڑتا ہے، اس خیال سے کہ تحریمہ کے وقت نیت نہیں ہوئی اور عزم نہیں ہوا یا تحریمہ کی طرف توجہ نہیں ہوئی۔ فرمایا: نیت فعلِ اختیاری ہے اس وقت دوسری طرف توجہ قصد واختیار سے نہ ہونا چاہیے اور بلا اختیار منافی نیت نہیں۔اخلاص وخشوع کا فرق : جو حضرت اقدس کا ارشاد ہے (اگرچہ ان حرکات میں نیت غیرِ طاعت کی نہ ہو) اس میں اتنا شبہ ہے کہ جب وہ حرکاتِ منکرہ ہیں تو ان میں نیت طاعت کی ہو ہی نہیں سکے گی۔ ان میں تو بہر صورت نیت غیر طاعت ہی کی ہوگی۔ تحریر فرمایا: لازم نہیں بلکہ ممکن ہے کہ کسی چیز کی بھی نیت نہ ہو، عبث حرکات ہوں جو بے پروائی یا عادت کے سبب صادر ہوں، خواہ جوارح کے حرکات ہوں یا قلب کے۔نماز کی حالت : کسی طاعت میں غیر طاعت کا تو قصد نہ ہو مگر دوسری طاعت کا قصد ہو، جیسے نماز کی حالت میں ریا کا قصد نہیں اور نہ کسی اور فعل غیر طاعت کا قصد ہے، مگر نماز کی حالت میں کوئی قصداً کسی شرعی مسئلہ کا مطالعہ کرتا ہے یا کسی اور