انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہنا ممکن ہے۔ چناں چہ بعض محتضرین کے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے فرشتوں کو بھی دیکھا اور اس کے ساتھ اپنے گھر کی عورتوں کو بھی پہچانا۔ چناں چہ گھر والوں سے کہا کہ فرشتے بیٹھے ہیں، تم ان سے پردہ کرو اور فرعون کے واقعہ سے بھی ظاہراً معلوم ہوتا ہے کہ اس نے جس وقت ایمان ظاہر کیا ہے اس وقت اس کو انکشافِ آخرت کے ساتھ دنیا کے بھی تھے۔ چناں چہ اس کا قول: آمنت بالذي آمنت بہ بنو إسرائیل، بتلا رہا ہے کہ اس وقت بنی اسرائیل کا حق پر ہونا اور ان کا مومن ہونا اس کے خیال میں تھا اور یہ دنیا کا واقعہ ہے۔حملِ امانت کا راز : ارشاد: انسان میں عشق کا مادّہ تھا، اس لیے جس وقت حق تعالیٰ نے بارِ امانت کو پیش کیا (کہ کچھ احکامِ تکلیفیہ ہیں، اگر امتثال ہوا تو ثواب ملے گا اور نافرمانی پر عذاب ہوگا) خطابِ الٰہی کی لذّت سے مست ہوگیا اور سوچا کہ جس امانت کی ابتدا یہ ہے کہ کلام وخطاب سے نوازے گئے، اگر اس کو لے لیا تو پھر روز کلام وسلام وپیام ہوا کرے گا، بس ایک سلسلہ چلتا رہے گا کہ آج کوئی حکم آرہا ہے، کل کوئی دوسرا حکم آرہا ہے، کبھی عنایت ہے، کبھی عتاب ہے تو اس چھیڑ میں بھی مزہ ہے ؎ چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی غرض یہ کہ یہ سوچ کر اس لذّت کے لیے اس نے احتمالِ عذاب کی پروا نہ کی اور کہہ دیا کہ یہ امانت مجھے دی جائے، میں اس کا تحمل کروں گا، بس وہی مثل ہوئی کہ: ’’چڑھ جا بیٹا سولی پر، اللہ بھلا کرے گا‘‘ہر شخص کو عللِ احکام بیان کرنے کا حق نہیں : ارشاد: ہر شخص کو علل بیان کرنے کا حق نہیں ہے بلکہ مجتہد کو حق ہے اور مجتہد کو بھی ہمیشہ حق نہیں، بلکہ وہاں تعلیل کا حق ہے جہاں تعدیہ حکم کی ضرورت ہو اور جو اُمور تعبدی ہیںجن کا تعدیہ نہیں ہوسکتا، وہاں قیاس کا مجتہد کو بھی حق نہیں، اس لیے فقہا نے صلوٰۃ وصوم، زکوٰۃ وحج میں تعلیل نہیں کہ ان کی فرضیت کی بنا تعبد ہے۔حِکَم احکام کے سمجھنے کی شرط : ارشاد: جن احکام کی حکمتیں معلوم ہوجائیں ان کو مبانی ومناشی احکام کا نہ سمجھے، بلکہ خود ان کو احکام سے ناشی سمجھیں گے۔ ان شرائط کے ساتھ حکمتوں کے سمجھنے کا مضائقہ نہیں۔ قرآن میں جہاں کہیں حکم کے بعد لام غایت آیا ہے وہ علّت نہیں، حکمت ہے، مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس حکم پر یہ اثر مرتب ہوگا، یہ مطلب نہیں کہ حکم کی بنا اس پر ہے۔دنیا میں انسان کو بھیجنا قُرب بہ صورت بُعد ہے : ارشاد: اس وقت جو ہم اس عالم میں آکر علایق میں مبتلا ہوگئے، یہ