انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خود نفسِ تبلیغ کو مطلوب سمجھے۔ ترتّب ثمرات کو مقصود نہ سمجھے کیوں کہ جو شخص ثمرات کو مقصود سمجھ کر عمل کرے گا اس کو عدم ترتبِ ثمرہ سے رنج وغم ہوگا اور حزن وغم کی خاصیت ہے کہ اس سے طبیعت شکستہ وپژ مردہ ہو جاتی ہے پھر کام نہیں ہوتا، یہیں سے سالکین کو سبق لینا چاہیے کہ ذکر وشغل کو خود مقصود سمجھ کر کریں کہ وہ اختیار میں ہے اور ثمرات کو مقصود نہ سمجھیں کہ وہ غیر اختیاری ہیں۔ثمرات کا انتظار تبلیغ میں ہمّت کو پست کرتا ہے :تہذیب: تبلیغ میں ثمرات کا انتظار نہ کرو یعنی یہ تجویز نہ کرو کہ ہماری سعی سے شدھی بندہی ہو جائے یا دس ہزار ہندو مسلمان ہی ہو جائیں کیوں کہ اس تجویز وانتظار کا نتیجہ یہ ہے کہ چند دن کے بعد جب اس ثمرہ کے ترتب میں دیر ہوگی تو ہمّت پست ہوجائے گی۔ اس میں راز یہ ہے کہ مبالغہ فی العمل ہمیشہ تقلیلِ عمل کا سبب ہوتا ہے۔مخاطبت سخت الفاظ سے مناسب نہیں :تہذیب: بلا ضرورت مخاطب کو سخت الفاظ سے خطاب کرنا ممنوع ہے ہاں ضرورت کے وقت جائز ہے جیسے: {قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ} [الکافرون: ۱] میں کافروں کی اُمیدیں قطع کرنے کے لیے سختی کے ساتھ کافر کہہ کر ان کو خطاب کیا گیا ہے۔پہلے سے اعذار کا حکم دریافت کرنا جان بچانے کی تدبیریں ڈھونڈنا ہے :تہذیب: اگر کوئی کہے کہ ہم کسی کو نصیحت کرتے ہیں تو وہ بُرا مانتا ہے، ناک منہ چڑھاتا ہے اور ہمارے درپے ایذا ہو جاتا ہے تو کیا پھر بھی امر بالمعروف کریں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آپ امر بالمعروف شروع کر دیں جب کام شروع کرکے گاڑی اٹکے گی اس وقت استفسار کر لینا، ابھی سے اعذا کا حکم دریافت کرنے کا آپ کو حق نہیں بلکہ اس وقت اعذار کا حکم دریافت کرنا گویا جان بچانے کی تدبیریں ڈھونڈھنا ہے۔تبلیغ میں ابتداء شفقت کا امر ہے :تہذیب: انبیا ؑ کو اتبدا میں شفقت کا امر ہے اور انتہائی نا اُمیدی کے بعد قطعِ شفقت کا حکم ہے اور اس میں راز یہ ہے کہ ابتدا میں شفقت نہ کرنے سے خود تبلیغ کا کام اٹکتا ہے اور نا اُمیدی کے بعد حزن کرنے سے تبلیغ کی ترقی رُکتی ہے کیوں کہ اب حزن کرنے سے مبلغ کی ہمّت پست ہو جائے گی اس وقت اس کو یہ تعلیم ہے کہ ہدایت تمہارے قبضے میں نہیں بلکہ خدا کے قبضے میں ہے، بس تم کو اپنا کام کرنا چاہیے، تمہارا ثواب کہیں نہیں گیا اور جو کام خدا کا ہے اس کو خدا کے سپرد کرے ؎ کار خود کن کار بے گانہ مگن اب اس تعلیم سے اس کا دل بڑھے گا اور برابر تبلیغ کرتا رہے گا۔ {وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ} [العصر: ۳] میں مبلغ کو صبر