انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حلاوت بھی ہوتی ہے وہ یہ کہ غض بصر کے بعد اس کا دل یہ کہتا ہے کہ شاباش! آج شیطان کو خوب زیر کیا۔ اور یہ فخر اہل اللہ نے بھی کیا ہے، مگر اشر وبطر کے ساتھ نہیں بلکہ تحدث بالنعمۃ کے طور پر اور اس قسم کا فرح محمود ہے۔ چناںچہ {قُلْ بِفَضْلِ اﷲِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْاط} [الیونس: ۵۸] غرض غضِ بصر میں باطنی حیات بھی ہے اور حیاتِ ظاہرہ کا ابقا بھی ہے، کیوں کہ بعض دفعہ یہ نگاہِ بد جان وایمان تک لے لیتی ہے۔ پس نگاہ ڈال کر ہٹانے میں اس کو نفس کے ساتھ گو سخت کشا کشی ہوتی ہے جس کو وہ اضطرار سمجھنے لگتا ہے حالاںکہ حقیقتاً وہ اضطرار نہیں ہے، کیوں کہ وہ اس حالت میں غضِ بصرپر قادر رہتاہے۔ترکِ معصیت کے لیے اختیارِ معصیت جائز نہیں : تہذیب: ترکِ معصیت کے لیے معصیت کا اختیار کرنا ہر گز جائز نہیں، بلکہ ابتدا ہی سے اس معصیت کے تقاضے کا مقابلہ کرنا چاہیے، مثلاً: نظرِ بد کا یہ علاج نہیں ہے کہ ایک مرتبہ پیٹ بھر کے دیکھ لیا جائے بلکہ علاج غضِ بصر (نظر کا روکنا) ہے گو سخت مشقت ہو۔قلب کی تمنا پر بھی جو بقصد ہو مواخذہ ہے : تہذیب: قلب کی تمنا اور اشتہا پر بھی مواخذہ ہے مگر وہی جو بقصد ہو اور بلا قصد تو وسوسہ زنا کیا کفر وشرک کے وساوس بھی مضر نہیں۔غیبت غیبت کا ایک عملی علاج اگر منع پر قدرت نہ ہو : تہذیب: سالک کے سامنے کوئی غیبت یا لایعنی کلام کرے اور اس کو منع کرنے پر قدرت نہ ہو تو خود اٹھ جانا چاہیے اور اس کی دل شکنی کا خیال نہ کرے، کیوں کہ دوسرے کی دل شکنی سے اپنی دین شکنی زیادہ قابل احتراز ہے۔ یوں اگر نہ اٹھ سکے کسی بہانہ سے اٹھ جائے یا قصداً فی الفور کوئی مباح تذکرہ شروع کردیا جائے تاکہ وہ قطع ہوجائے۔طریقِ حصول یاد داشتِ فکر : تہذیب: بے سوچے ہر گز کوئی کلام نہ کیا جائے اگرچہ بعض اوقات یہ بھی نہ یاد رہے گا کہ سوچ کربولوں، مگر خیال رکھنے سے اکثر اوقات یاد رہے گا کہ سوچ کر بولوں پھر ان شاء اللہ ذہول نہ ہوگا۔ بس جب سوچ کر بولا جائے۔ تو ہر کلام سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے کہ اس کلام سے گناہ تو نہ ہوگا، ان شاء اللہ تعالیٰ اس سے بہت کچھ اصلاح ہوجائے گی۔بے احتیاطی سے غیبت ہوجانے کا علاج : تہذیب: اوّل تو حتی الامکان بولنے کی احتیاط رکھیں اور کبھی غیبت ہوجائے تو فوراً خوب توبہ کریں اور دعائے توفیق۔