انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عظمت دل میں نہیں آئی اور اگر عظمتِ حق دل میں آجائے تو پھر یہ حال ہوگا: چو سلطان عزت علم بر کشد جہاں سز بجیب عدم در کشدتکبر سے اندیشہ سلبِ نعمت کا ہے : تہذیب: اپنے تقوی طہارت پر ناز کرکے گناہ گاروں کو حقیر مت سمجھو اور ان کی خطائیں معاف کردیا کرو۔ تکبر کرنے سے اندیشہ سلبِ نعمت کا ہوتا ہے۔اصلاحِ نفس ہوجانے کی شناخت : تہذیب: جو شخص مجاہدہ سے نفس کو پامال کرچکا ہے اس کے لیے ایک بھنگی سے بھی معافی چاہنا دشوار نہیں۔اتفاق کا طریقہ بھی ترکِ تکبر ہے : تہذیب: متکبرین میں کبھی اتفاق نہیں ہوسکتا اگر ہوگا تو اسی طرح کہ ایک شخص اپنے تکبر کو چھوڑ کر تواضع اختیار کرے۔ یہ مقولہ آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔عجیب وغریب علاج عبارت آرائی کا : تہذیب: عبارت آرائی میں مشغول ہونا اچھا نہیں، اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے خط کو کسی ایسے شخص سے لکھواؤ جس کی بہت ہی کم استعداد ہو اس کے بعد اسی مضمون کو نقل خود بعینہ کرکے اس اصل کے ہمراہ اپنے مصلح کے پاس بھیجے۔عبارت آرائی اپنے بڑے سے نہ کرنا چاہیے : تہذیب: جس کو اپنے سے بڑا سمجھے اس کے ساتھ عبارت آئی کرنا ادب کے خلاف ہے۔ عبارت میں تکلف مناسب نہیں: تہذیب: عبارت میں قافیہ وغیرہ بالقصد نہیں لانا چاہیے اس سے معنی تابع الفاظ کے ہوجاتے ہیں حالاںکہ الفاظ کو معانی کا تابع رکھنا چاہیے۔ اگر بلا قصد کوئی قافیہ آجائے دوسری بات ہے۔ تکلف نہ کرے۔سلام میں تقدیم سے عار آنا تکبر سے ہے : تہذیب: مجھے علما سے شکایت ہے کہ ہم لوگ اپنے کو بڑا سمجھتے ہیں کہ عوام کو پہلے سلام کرنے سے ہم کو عار آتی ہے بلکہ اس کے منتظر رہتے ہیں کہ پہلے دوسرے ہم کو سلام کریں۔صرف تحصیلِ علم سے تکبر نہیں نکل سکتا : تہذیب: تکبرا بڑا ہی خنّاس ہے جب تک یہ ہمارے اندر ہے اس وقت تک حقوقِ علم ادا نہیں ہوسکتے اور یہ صرف علم حاصل کرنے سے نہیں نکل سکتا، جیسے کہ کسی کو خارش کا نسخہ یاد ہو تو محض نسخہ یاد ہونے سے خارش دفع نہیں ہوسکتی بلکہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ نسخہ کے اجزا جمع کرو اور اس کا استعمال شروع کردو،