انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سخت پریشان ہوئے کہ مجھ کو تو بیوی، بچے بہت یاد آتے ہیں اور خیال لگا رہتا ہے کہ آج سے گھر جانے کے اتنے دن باقی ہیں۔ اس کی اطلاع انھوں نے حضرت والا کو بذریعہ عریضہ کی اور إنا لِلّٰہ کے ساتھ یہ لکھا کہ کیا اس خیال کی بنا پر بفحوائے ارشاد حاجی صاحب ؒ میرا یہاں خانقاہ حاضر ہونا ہی اکارت گیا؟ تحقیق: فرمایا کہ یہ یاد آنا اور خیال لگا رہنا اُمورِ طبعیہ اور عیال کے حقوقِ شرعیہ سے ہے اور محمود ہے جو مرتبہ مذموم ہے وہ یہ ہے کہ ہجرت پر ایک گونہ تاسف ہو کہ میں سب کو چھوڑ کر یہاں چلا آیا۔ غرض تمنا اور چیز ہے جو مُضر ہے اور شوق اور چیز ہے جو مُضر نہیں۔ روزہ میں کھانے پینے کا شوق ہوتا ہے کہ کب افطار کا وقت آوے گا اور تمنا نہیں ہوتی کہ میں روزہ نہ رکھتا تو اچھا ہوتا۔کشش اور میلان الی المعاصی کا حتمی وتحقیقی علاج : ایک طالب کے شدید میلان الی الغنا کی شکایت کے جواب میں تحریر فرمایا کہ کشش اور میلان کا بالکلیہ زائل ہو جانا تو عادتًا ممتنع ہے، البتہ تدبیر سے اس میں ایسا ضعف اور اضمحلال ہو جاتا ہے کہ مقاومت صعب نہیں رہتی اور وہ تدبیر صرف واحد میں منحصر ہے کہ عملاً اس کشش کی مخالفت کی جاوے، گو کلفت ہو برداشت کی جاوے۔ اسی سے کسی کو جلدی کسی کو دیر میں علیٰ اختلاف الطبائع اس کشش میں ضعف واضمحلال ہو جاتا ہے اور کف کے لیے قصد وہمت کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے مگر اس ضعف کے سبب اس قصد میں بسہولت کامیابی ہوجاتی ہے اور اس سے زیادہ توقع رکھنا اُمنیہ محضہ ہے: إلا أن یکون من الخوارق اس اصل سے تمام فطریّات میںکام لینے سے پریشانی ہبائً منثوراً ہو جاتی ہے فتبصر وتشکر۔شوق وانس کے آثار کا تفاوت : فرمایا کہ بُعد میں شوق کا غلبہ ہوتا ہے اور قرب میں انس کا۔ شوق میں جوش وخروش ہوتا ہے اور اُنس میں سکون۔ایک مجاہد کی تسلی : ایک صاحبِ اجازت نے دورانِ قیامِ خانقاہ اپنے آپ کو کورا سمجھ کر اس کی شکایت لکھی۔ حضرت والا نے ان کی اس عنوان سے تسلی فرمائی کہ آفتاب کے سامنے چاند بے نور معلوم ہوتا ہے مگر دراصل وہ بے نور نہیں ہوتا، بلکہ وہ آفتاب سے برابر کسبِ نور کرتا رہتا ہے، البتہ آفتاب کے سامنے اس کو اپنا نور محسوس نہیں ہوتا۔مراقبہ حق تعالیٰ کے حاکم وحکیم ہونے کا : ایک سخت ناگوار واقعہ پر فرمایا کہ الحمد للّٰہ! اللہ تعالی نے اپنے حاکم وحکیم ہونے کا مراقبہ قلب میں ایسا پختہ کر دیا ہے کہ بڑے سے بڑے حادثہ کے وقت بھی خواہ وہ ظاہر کے متعلق ہو یا باطن کے جس کو پریشانی کہتے ہیں وہ لاحق نہیں ہوتی۔ بس بفضلہ تعالیٰ یہ اچھی طرح ذہن نشین ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ حاکم بھی ہیں اور حکیم بھی۔ حاکم ہونے کی حیثیت سے تو انھیں پورا اختیار وحق حاصل ہے کہ اپنی مخلوق میں جس وقت چاہیں اور جس قسم کا