انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے اپنا ضعف وعجز واحتیاج وانکسار ظاہر ہوتا ہے جو عبدیت کا مقتضا ہے اور اسی لیے مطلوب ہے۔قبض وہیبت کا علاج : سلوک میں قبض وہیبت کی حالت بے حد نافع ہے اور کوئی سالک اس سے خالی نہیں ہوتا إلا نادرًا کوئی ابتدا میں، کوئی انتہا میں اور خود بخود متبدل ہو جاتا ہے بجز دعا وتویض کے اس کی کوئی تدبیر نہیں۔ایسا کام جس سے لوگ بڑا سمجھنے لگیں : بدونِ مصلح کی اجازت کے شروع نہ کرنا چاہیے۔تعدیلِ خشیت : خشیتِ حق مبارک حالت ہے، البتہ اس کی تعدیل کے لیے مراقبہ رحمت وتقویتِ رجا ضروری ہے، اس کے بعد بھی اگر پریشانی رہے تو وہ ظنی وطبعی مرض ہے، جس کے لیے طبیب سے رجوع کیا جاوے۔وحشت عن الخلق مطلوب کے شرائط : بدون کسی عارضِ طبعی کے وحشت کا منشا انس مع الحق ہے اور وہ محمود ہے، اس شرط کے ساتھ کہ کسی کا حق ضرور ضائع نہ کیا جاوے، خواہ حق ظاہری ہو جس کو سب جانتے ہیں یا حق باطنی مثلاً: کسی کو حقیر نہ سمجھا جاوے، باقی غیر اختیاری گرانی پر ملامت نہیں، حتی الامکان اس کا لحاظ رہے کہ دوسرے کو محسوس نہ ہو، جس سے دل شکنی کا احتمال ہو۔ وہم غیر ناشی عن دلیل میں مشغول نہ ہونا چاہیے، اگر اس قسم کا وہم ہو تو اپنے لیے اور جس کی اذیت کا شبہ ہو اس کے لیے طلبِ مغفرت کی دعا کافی ہے۔’’سددوا وقاربوا ولن تحصوا‘‘ کی توضیح : معمولات کا ہوتا رہنا اور کبھی ناغہ ہو جانا کسی ضرورت سے پھر تلافی کی کوشش کرنا سددوا وقاربوا ہے اور گاہ گاہ کمی ہو جانا لن تحصوا ہے۔ حدیثِ نفس میں کاوش کا علاج: معتدل فکر سے جو چیز اختیاری معلوم ہو مقاومت کرے، کلفت وساوس کا ایک علاج: جب گناہ نہیں محض کلفت ہے تو یہ احکام میں مثل امراض طبعیہ کے ہوا، جس میں اجر ملتا ہے تو نافع ہی ہوا۔ جب عاجز یا کالعاجز ہو جاوے تو دونوں احتمالوں کا (اختیاری ہے یا غیر اختیاری) حق ادا کرے، غیر اختیاری ہونے کے احتمال پر تو صبر کرے کہ مجاہدہ ہے اور اختیاری ہونے کے احتمال پر استغفار اور دعائے قوت وہمت کرے اور اس کی نظیر فقہیات میں مائِ مشکوک سے وضو کے ساتھ تیمم کا جمع کرنا ہے۔ کاوش میں غلو منہی عنہ بھی ہے کما قال ؑ من شاق شاق اللّٰہ علیہ حافظ صاحب بھی فرماتے ہیں: گفت آساں گیر برخود کارہاکزِ روئے طبع سخت می گیر دجہاں بر مردمانِ سخت گوش