انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
عزم عدم عود توبہ کے لیے کافی ہے، البتہ مشیت پر بھی نظر رکھے : تہذیب: محققین کا مشہور قول یہ ہے کہ توبہ کے لیے ضروری ہے کہ عدم عود (پھر گناہ نہ کرنے ) کا عزم ہو۔لیکن بعض محققین کہتے ہیں کہ ضروری نہیں بلکہ عزم کا نہ ہونا ضروری ہے، کیوں کہ اس عزم میں ایک قسم کا دعویٰ اور مشیت سے غفلت بلکہ مشیت سے معاوضہ ہے، لیکن ذوق اور ظاہر نصوص اس کے خلاف ہے۔ کیوں کہ یہ عزم مقدمہ ہے کف کا اور کف واجب ہے اور مقدمہ واجب کا واجب ہوا کرتاہے اس لیے عزم عدم عود توبہ کے لیے لازم ہے۔ میرے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں کہ عزم کے ساتھ قدرت ومشیتِ الٰہی پر نظر رکھنا چاہیے یعنی عزم کے وقت مشیت پر نظر کرکے ابتدا کا بھی اندیشہ رکھے، غیر عارفین کی توبہ کی طرح نہ ہو کہ عزم کرتے ہوئے قضا وقدر سے بالکل غافل رہتے ہیں۔دو رکعت نماز توبہ کی نیت سے پڑھ کر توبہ کرنے میں متعدد مصلحتیں ہیں : تہذیب: اگر گناہ صادر ہوجائے تو فوراً دو رکعت نماز توبہ کی نیت سے پڑھو، پھر توبہ کرو: اس طرح توبہ کرنے میں ظاہر میں متعدد مصلحتیں ہیں: (۱) {اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّاٰتِط} نیکیاں گناہوں کو زائل کرتی ہیں۔ (۲) نماز کے بعد توبہ کرنے میں دل حاضر ہوگا اور قبولِ توبہ کے لیے حضورِ قلب ضروری ہے۔ (۳) چوںکہ نفس کو نماز سے شاق ہے اس لیے نفس گناہوں سے گھبرائے گا کہ کہاں کی علت سرلگی، بلکہ شیطان بھی گناہ کرانا چھوڑ دے گا۔ کیوں کہ وہ دیکھے گا کہ میں اس سے دس گناہ کراؤں گا تو یہ بیس رکعتیں پڑھے گا، گناہ تو توبہ سے معاف ہوجائے گا اور یہ بیس رکعتیں اس کے پاس نفع میں رہیں گی۔اعمالِ صالحہ وتوبہ واستغفار سے ظاہری وباطنی دونوں بارشیں ہوں گی : تہذیب: امساکِ باراںکا اصل علاج توبہ واستغفار وانابت الی اللہ ہے، استغفار وتوبہ کی بدولت حق تعالیٰ کی رحمت ومودّت تمہارے ساتھ ہوگی، واللہ! یہ وہ چیز ہے کہ اگر بارش بھی نہ ہو تو جس چیز کے لیے بارش کی ضرورت ہے اس کی بارش شروع ہوجائے گی۔ کیوںکہ بارش کی روح جمعیتِ قلب ہے اور استغفار کے بعد یہ دولت معاً حاصل ہوجاتی ہے گو بارش بھی نہ ہو۔ اور یہ وہ دولت ہے جس کے سامنے بارش بھی کوئی چیز نہیں، مصیبت وقحط کی تلخی مبدل بہ لذت ہوجاتی ہے: تاخوش تو خوش بود برجانِ من دل فدائے یار دل رنجانِ من غرض یہ کہ اعمالِ صالحہ توبہ واستغفار سے ظاہری بارش بھی ہوگی اور باطنی بارش بھی ہوگی۔لاعلاج کوئی مرض نہیں، توبہ سب کا علاج ہے : تہذیب: حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندے اگر زمین وآسمان کے برابر بھی گناہ کریں گے میرے پاس آئیں اور مجھ سے مغفرت چاہیں تو میں سب کو بخش دوں گا، اور گناہوں کی کثرت