انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور اگر الم کا احساس باقی رہے تو رضا عقلی ہے۔ اول حال ہے جس کا عبد مکلف نہیں اور ثانی مقام ہے جس کا عبد مکلف ہے۔ تدبیر اس کے تحصیل کی استحضارِ رحمت وحکمت الٰہیہ ہے، واقعات خلاف طبع ہیں۔نسبت کی حقیقت : نسبت کے لغوی معنی ہیں لگاؤ و تعلق اور اصطلاحی معنی ہیں: بندہ کا حق تعالیٰ سے خاص تعلق، یعنی اطاعتِ دائمہ وذکرِ غالب اور حق تعالیٰ کا بندہ سے خاص قسم کا تعلق، یعنی قبول ورضا، جیسا عاشق مطیع اور وقار معشوق میں ہوتا ہے اور صاحبِ نسبت ہونے کی یہ علامت تحریر فرمائی کہ اس شخص کی صحبت میں رغبت الی الآخرۃ ونفرت عن الدنیا کا اثر ہو اور اس کی طرف دینداروں کی زیادہ توجہ اور دنیا داروں کی کم، مگر یہ پہچان خصوص اس کا جزو اول عوام محجوبین کو کم ہوتی ہے اہلِ طریق کو زیادہ۔ ف۔ جب نسبت کے معنے معلوم ہوگئے تو ظاہر ہوگیا کہ فاسق وکافر صاحب نسبت نہیں ہوسکتا۔ بعضے لوگ غلطی سے نسبت کے معنے خاص کیفیات کو (جو ثمرہ ہوتا ہے ریاضت ومجاہدہ کا) سمجھتے ہیں۔ یہ کیفیت ہر مُر تاض میں ہوسکتی ہے، مگر یہ اصطلاح جہلا کی ہے۔مکتوب مفرح القلوب : پورا کامل بجز انبیا کے کوئی نہیں اور وہ کاملین بھی اپنے کو کامل نہیں کہتے۔ سب کو اپنے نقص نظر آتے ہیں، خواہ وہ نقص حقیقی ہوں یا اضافی اور نقص نظر آنے سے مغموم بھی ہیں اور مغموم بھی ایسے کہ اگر ہم جیسوں پر وہ غم پڑ جاوے تو کسی طرح جانبر نہیں ہو سکتے۔ کمال کی تو توقع ہی چھوڑ دینا واجب ہے۔ ہاں! سعی کمال کی توقع بلکہ عزم واجب ہے، نجات بلکہ قرب بھی کمال پر موقوف نہیں، فکر تکمیل پر موعود ہے۔ بس اسی طرح سے عمر ختم ہو جاوے تو اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے، وھٰذ ھو معنی ما قال الرومی اندریں رہ می تراش ومی خراش تادمِ آخر دمے فارغ مباش تادمِ آخر دمِ آخر بود کہ عنایت باتوصاحب سرّ بود یہ بھی تحریر فرمایا کہ میں بھی اسی کشمکش میں ہوں، مگر اس کو مبارک سمجھتا ہوں، جس کا اثر یہ ہے کہ یہ نہیں سمجھ