انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکھا ہے، کیوں کہ وہ عینِ وقت پر غیب سے میری ہر حاجت پوری فرمادیتے ہیں، ورنہ اگر احتیاج ہوتی تو سارا استغنا دھرا رہ جاتا ۔ابتدائی ملاقات کا طریقہ : ابتدائی ملاقات کے لیے اصولاً پہنچنے کے بعد جلد ہی ملاقات کرلینی چاہیے، ورنہ اجنبی شحص کو دیکھ کر حضرت والا تعارف کے منتظر رہتے ہیں، لیکن سلام ومصافحہ کے وقت اس کا لحاظ کرلینا چاہیے کہ حضرت والا باتوں میں مشغول نہ ہوں اور ہاتھ بھی مصافحہ کے لیے خالی ہوں ۔ آرام نہ فرمارہے ہوں وغیرہ وغیرہ ۔ غرض موقع ومحل دیکھ کر ملنا بہرحال ضروری ہے ۔ اگر مشغول دیکھیں بیٹھ جانا چاہیے، انتظار میں کھڑا رہنا چاہیے کیوں کہ یہ تقاضے کی صورت ہے جس سے قلب پر بار ہوتاہے ۔ اگر قبل حاضری حضرت والا سے خط وکتابت ہوچکی ہو تو سب سے اخیر کاخط بھی پیش کردیاجاوے، گفتگو بیٹھ کر کی جاوے اور صاف اور اتنی آواز سے کہ بآسانی سنائی دے سکے، بات پوری کہی جاوے، اگر کوئی غلطی ہوجاوے تو بلاتاویل اور بلا تامّل اس کا اقرار کر لینا چاہیے۔حضرت والا کی ایک خاص امتیازی صفت : کہ ہر شئی کو اپنی حد پر رکھتے ہیں اور جس حالت اور جس وقت کا جیسا مقتضا ہوتا ہے اس کے مطابق عمل فرماتے ہیں، طبیعت کو مصلحت اور عقل پر غالب نہیں ہونے دیتے ۔ فرمایا کہ حضرت شیخ اکبر ؒ فرماتے ہیں کہ شیخ کو چاہیے کہ مریدین کو آپس میں بھی اپنی مجلس کے علاوہ جمع نہ ہونے دے اور جو شیخ اس میں مسامحت کرے وہ مریدین کے حق میں بُرا کرتا ہے ۔صفتِ استغنائے حضرت والا : چوں کہ حضرت والا نہایت استغنا کے ساتھ رہتے ہیں، اس لیے چاہتے ہیں کہ میرے اہلِ تعلق بھی نہایت استغنا کے ساتھ رہیں، امرا سے میل جول پیدا نہ کریں، لیکن خشونت اور بد اخلاقی کی اجازت نہیں ۔حرّیت ِ حضرت والا : فرمایا: سب اپنے اپنے کام میں لگے رہیں، خواہ مخواہ میری خدمت کے لیے مجھ پر مسلّط نہ ہوں، تاکہ وہ بھی آزاد رہیں اور میں بھی آزاد رہوں، خلاصہ میری مذاق کا حرّیت ہے کہ چاہے اہانت ہو چاہے تعظیم ۔ جس سے آزادی میں فرق آئے اپنی یا دوسرے کی اس سے مجھ کو اذیّت ہوتی ہے اور ہر مسلمان کا یہی مذاق ہونا چاہیے کہ غیر اللہ سے بالکل آزاد رہے، کیوں کہ خدا تعالیٰ کی عبدیت مخلوق کی عبدیت کے ساتھ کیسے جمع ہوسکتی ہے ۔وظیفہ میں خلل اندازی سے احتیاط : فرمایا کہ میں اس کی احتیاط رکھتا ہوں کہ کسی کے وظیفہ میں خلل انداز ہوں کیوں کہ بزرگوں نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بڑی غیرت آتی ہے کہ جو بندہ اس کے ذکر میں مشغول ہو اس کو دوسری طرف متوجہ کیا جاوے ۔شیخ کے سامنے تسبیح لے کر بیٹھنا : تسبیح لے کر بیٹھنا خلاف ادب ہے، کیوں کہ یہ ایک دعویٰ کی صورت ہے، اس لیے