انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مگر تم تفویض بھی اس نیت سے نہ کرو کہ تفویض کی وجہ سے ہمارا کام ہوجائے گا۔ بلکہ ان کا حق سمجھ کر تفویض کرو۔شیخ کامل کی تعلیم تدریجی ہوتی ہے : ارشاد: حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے ربانی کی تفسیر میں فرمایا ہے: الرباني الذي یعلم صغار العلوم قبل کبارہا۔ربانی یعنی شیخِ کامل وہ ہے جو چھوٹے علوم اوّل تعلیم کرے اور بڑے علوم بعد کو سکھلائے۔ یعنی طالب کو بتدریج ترقی کی طرف لیتا جائے۔تعلق بالخلق مقصود بالذات نہیں بلکہ مقصود بالغیر ہے : ارشاد: تعلق بالخلق مقصود بالذات نہیں بلکہ مقصود بالغیر ہے اور کبھی کبھی جو کسی عوض کی وجہ سے مقصود بالذات پر اس کی تقدیم کا امر ہوا ہے اسی سے بعضِ اہلِ علم کو مقصودیتِ ذاتیہ کا شبہ ہوگیا ہے، حالاں کہ کسی عارض کی وجہ سے مقصود بالغیر کبھی مقصود بالذات سے مقدم ہوجاتاہے، مگر وہ مقصود بالذات نہیں بن جاتا۔ صرف تقدم زمانی ہوجاتاہے، جیسے: وضو کا تقدم صلاۃ پر، چناں چہ ارشاد ہے: {فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ وَالیٰ رَبِّکَ فَارْغَبْ} [الإنشراح: ۷]۔ یعنی مخلوق کے کام سے فارغ ہوکر تعلق بالحق میں مشغول ہونے کی کوشش کی جاوے۔ اور اسی طرح مشغول ہوکہ ماسوا سے قطع نظر کی جائے یعنی توجہ الی الحق اصل ومقصودبالذات ہے اور توجہ الی الخلق تابع یعنی مقصود بالغیر۔تعلق مع الخلق کے محمود یا مذموم ہونے کا معیار : ارشاد: تعلق مع الخلق کو مطلوب کون سمجھتا ہے اور کو ن نہیں سمجھتا یہی تعلق مع الخلق کے محمود ومذموم ہونے کا معیار ہے۔ وہ یہ کہ اگر کسی کو دوستوں کے ساتھ باتوں میں مشغول ہونے سے دلچسپی نہ ہو بلکہ اس سے جی گھبراتا ہے اور نماز وذکر میں مشغول ہونے کو جی چاہتا ہے اور باتوں میں مشغول ہوتے ہوئے یہ تقاضا ہوکہ جلدی سے بات ختم ہو تو میں اللہ کی یاد میںلگوں تو یہ شخص واقعی تعلق مع الخلق کو مطلوب نہیں سمجھتا اور اس کے لیے اس تعلق کو مذموم نہ کہا جائے اور جس شخص کا نماز میں یہ جی چاہتا ہو کہ جلدی نماز سے فارغ ہوکر دوستوں سے باتیں کریں اور ان کی باتوں کی وجہ سے اپنے معمولات کا ناغہ کردیتا ہو، نہ اشراق ہے نہ تہجد، نہ ذکر ہے نہ تلاوت، ان کی وجہ سے محض فرائض پر اکتفا کرتا ہو اور اس سے بھی جلد فارغ ہونے کا تقاضا ہے تو یہ شخص تعلق مع الخلق کو مطلوب سمجھتا ہے، اس کے لیے یہ تعلق مذموم ہے۔محققِ کامل کے لیے تمام عالم مرآۃ جمال حق ہے : ارشاد: محققِ کامل کی نظر ہر چیز پر حضرت حق کے بعد ہی پڑتی ہے، یعنی ہر چیز سے اوّل حضرتِ حق پر نظر پہنچتی ہے پھر اس چیز پر نظر پڑتی ہے۔ تمام عالم اس کے لیے مرآۃ جمالِ حق بن جاتاہے۔کاملین کے اقوال کی اقتدا کا مطلب : ارشاد: کاملین کے اقوال کی اقتدا کرنا چاہیے یعنی وہ تم کو جو امر کریں اس پر عمل