انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئی۔ (تعلیم عدم گرانی شیخ) (۶۱) فرمایا کہ مضمونِ خط میں زیادہ اختصار بھی روکھا پن ہے۔(۶۲) فعل کی نسبت عقلاً علّتِ قریبہ کی طرف کی جاتی ہے : فرمایا کہ افعال کو بندہ کے اختیار کی طرف جو منسوب کیا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ فعل کی نسبت عقلاً علت قریبہ کی طرف کی جاتی ہے اور افعال کی علت قریبہ اختیارِ عبدہی ہے اور اختیار عبد کی علت اختیارِ حق ہے، اس لیے اختیار حق ان افعال عبد کی علت بعیدہ ہوئی نہ کہ قریبہ۔ (۶۳) فرمایا کہ اس مراقبہ سے زیادہ آسان اور سہل کرنے والا مصیبت کا اور کوئی طریق ہی نہیں کہ اس کو سوچ لیا جایا کرے کہ اس مصیبت میں ثواب ملے گا، جہاں یہ سوچا کہ اس میں ثواب ہوگا، بس ساری تکلیف گھل جاتی ہے پھر کچھ تکلیف ہی نہیں رہتی۔(۶۴) کیفیات کا فقدان قابلِ قلق نہیں : ایک صاحب نے لکھا تھا کہ میرے اعمال کے معنی (یعنی کیفیات) نہیں۔ فرمایا کہ کیفیات جن کو معنی کہا گیا ہے یہ چوں کہ نظر آتی ہیں، یعنی محسوس ہوتی ہیں اس لیے یہ معنی ہے ہی نہیں تو ان کے فقدان کا کیا قلق، بلکہ یہ کیفیات صورت ہیں اور معنی وہ ہوتے ہیں جو نظر نہیں آتے۔(۶۵) مامور بہ محبتِ عقلیہ ہے نہ کہ محبتِ طبعیہ : فرمایا کہ یہ جو حدیث میں آتا ہے: لا یؤمن أحدکم حتی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین یہاں پر مراد محبت سے محبت عقلیہ کاملہ مفضي إلی الطاعۃ الکاملہ ہے، محبت طبعیہ مراد ہو ہی نہیں سکتا، کیوں کہ محبت طبعیہ غیر اختیاری ہے، اگر اس کو شرط ایمان کہا جاوے تو ایمان غیر اختیاری ہو جاوے گا، حالاں کہ ایمان ماموربہ ہے اور موموربہ کا اختیاری ہونا ضروری ہے، پھر فرمایا کہ محبت عقلیہ کو دوام ہوتا ہے اور ہمیشہ ترقی کرتی رہتی ہے بخلاف محبت طبعیہ کے کہ اس کا دوام بھی غیر اختیاری ہے۔ (۶۶) فرمایا کہ استغراق میں ترقی نہیں ہوتی جیسے نوم میں کیوں کہ ترقی کا ذریعہ ہے ذکر وعمل اور یہ دونوں اس وقت منقطع ہو جاتی ہیں، اس لیے استغراق تام کا طالب ہونا نہ چاہیے۔(۶۷) درود شریف کا وِرد : ایک صاحب کچھ پریشان تھے۔ حضرت والا نے ان کو درود شریف کی تعلیم فرمائی اور فرمایا کہ درود شریف سے رحمت ہوتی ہے، اس لیے اس سے پریشانی بھی رفع ہوگی۔(۶۸) بدفالی کی ممانعت اور نیک فالی کی اجازت کی وجہ : فرمایا کہ بدفالی سے اثر نہ لینا چاہیے اس لیے کہ وہ یاس ہے اور یاس کی ممانعت ہے، بخلاف نیک فالی کے کہ وہ رجا ہے اور رجا کا حکم ہے، یہ فرق ہے فال نیک میں کہ جائز ہے اور طیرہ