انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مضرات سے پرہیز کرو اور جب تک طبیب مشورہ دے اس وقت تک نسخہ کا استعمال کرو اور پرہیز جاری رکھو جب تک طبیب نبض دیکھ کر نہ کہہ دے کہ اب خارش کا مادہ زائل ہوگیا ہے اس وقت تک تدبیر کو نہ چھوڑو۔اقرارِ نقص دلیلِ کمال ہے : تہذیب: ہائے! وہ لوگ کہاں گئے جن کو باوجود کمال کے اپنے نقص کے اقرار میں ذرا پس وپیش نہ تھا اور اب وہ زمانہ آگیا کہ ناقصوں کو بھی اپنے نقص کے اقرار سے عار ہے بلکہ وہ زمانہ اپنے لیے کمال کے مدعی ہیں۔ از قید ہستی رستن کے معنی: تہذیب: قرب از پستی ببالا رفتن است قرب حق از قید ہستی رستن است از قید ہستی دستن کے معنی یہ نہیں کہ سنکھیا کھاکر مرجاؤ بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اپنے اوپر نظر نہ کرو، اپنی ذات کے مطالعہ میں مشغول نہ ہو، اپنے ارادہ واختیار کو فنا کردو، دعوی اور پندار کو مٹا دو۔ اپنے علوم پر نظر کرنا یہ بھی اشتغال بنفسہٖ ہے۔تکلیف کی عبارت ایک قسم کا کبر ہے : تہذیب: تکلف کی عبارت جس کے حل میں مطالعہ کی ضرورت ہو طالب کے حال سے نہایت بعید ہے اور ایک قسم کا کبر ہے۔حق گوئی سے عار آنے کا علاج : حال: طلبا اگر کوئی بات پوچھتے ہیں اور میری سمجھ میں نہیں آتی تو ذلت معلوم ہوتی ہے اور اس کے کہنے میں تکلیف ہوتی ہے کہ میری سمجھ میں نہیں آئی، لیکن کہہ دیتاہوں۔ تہذیب: اسی التزام سے ’’اگرچہ بہ تکلف ہو‘‘ بلا تکلف اس پر قدرت ہوجاتی ہے۔فانی میں کبر نہیں ہوتا : تہذیب: جس کا مذاق یہ ہو کہ اخفائے طاعت خلق سے ریا ہے وہ بھلا بڑا بننے کی تو کیوں کوشش کرے گا۔ کیوں کہ بڑا بننے میں تو اپنے اوپر بھی نظر ہوتی ہے اور مخلوق پر بھی اور فانی کی نظر کسی پر نہیں ہوتی۔سائل سے تنگ دل نہ ہونا چاہیے نہ حقیر سمجھنا چاہیے : تہذیب: سائل سے کبھی تنگ دل نہ ہونا چاہیے کیوں کہ یہ تو محسن ہیں، ہمارے لیے حمال اثقال ہیں کہ ہمارا بوجھ اٹھاکر آخرت میں پہنچاتے ہیں اگر یہ لوگ نہ ہوں تو ہمارے صدقات آخرت میں کس طرح پہنچ سکیں، پس اغنیاء کو چاہیے کہ سائلوں کو حقیر نہ سمجھیں نہ تنگ دل ہوں۔