انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خرچ میں حسبِ اعتدال کی علامت : حال: خرچ کرنے میں فی الجملہ گرانی معلوم ہوتی ہے۔ ناداری اور قرض کرنے سے خوف رہتاہے، گو حقِ واجبہ میں کوتاہی نہیں کرتا۔ تہذیب: یہ حبِّ مال نہیں حبِّ اعتدال ہے۔اخلاق سب فطری ہیں جو مواقعِ استعمال سے محدود ومذموم ہوجاتے ہیں : تہذیب: من أعطی للّٰہ ومنع للّٰہ فقد استکمل الإیمان۔ اس میں اعطا ومنع دونوں کے ساتھ للہ کی قید ہے، جس سے معلوم ہوا کہ سخاوت مطلقاً محمود نہیں، نہ بخل مطلقاً مذموم، بلکہ اگر خدا کے لیے ہو تو دونوں محمود ورنہ مذموم۔ غرض اخلاق سب فطری وجبلی ہیں اور درجہ فطرت میں کوئی خلق نہ مذموم ہے نہ محمود، بلکہ مواقعِ استعمال سے ان میں مدح وذم آجاتی ہے۔اذنِ بخیل مشکوک ہے : تہذیب: اگردل گواہی دے کہ میرا بدون اذن کے کھانا اس شخص کو ناگوار نہ ہوگا بلکہ خوش ہوگا وہاں بدون اذن کے بھی کھانا جائز ہے۔ بلکہ چھین کر بھی کھا سکتاہے۔ بشرطیکہ وہ دوست سخی ہو بخیل نہ ہو، کیوں کہ بخیل کو کسی سے محبت نہیں ہوتی، اور اگر ہوتی بھی ہے تو مال کے برابر نہیں، اس لیے بخیلوں کی اجازت بھی مشکوک ہے۔ ہاں! سخی دوستوں سے اگر پوری بے تکلفی ہوتو چھین کربھی کھانا جائز ہے۔سود لینے سے بخل بڑھتاہے : تہذیب: سود لینے سے بخل بڑھتاہے کیوں کہ سود لینے کا سبب ہی بخل ہے جتنا سود لیتاہے بخل اتناہی بڑھتاہے۔ یہاں تک کہ اپنے تن پر بھی خرچ نہیں کرسکتا۔اسراف اسراف سے بچنے کا طریقہ تامل ومشورہ ہے : تہذیب: خرچ کرنے کے قبل دو امر کا التزام کرلیں: ایک یہ کہ پہلے سوچا کریں کہ اگر اس جگہ خرچ نہ کروں تو آیا کچھ ضرر ہے یا نہیں، اگر ضرر نہ ہو تو اس کو ترک کردیں۔ اور اگر ضرر معلوم ہوتا ہو تو پھرکسی منتظم سے مشورہ کریں کہ یہ خرچ خلافِ مصلحت اور نا مناسب تو نہیں، وہ جو بتلائے اس پر عمل کریں۔ ضرر سے مراد واقعی اور حقیقی ہے جس کا معیار شریعت ہے، وہمی وخیالی ضرر مراد نہیں۔ضرورتِ واقعہ کے معلوم کرنے کا طریقہ اور بقدرِ وسعت تطیبِ قلبِ زوجہ بھی ضرورت میں داخل ہے : تہذیب: اسراف کے متعلق یہ کہتاہوں کہ جب کوئی چیز خریدنا چاہو تو سوچ لو کہ ضرورت ہے یا نہیں، اور اگر ذہن میں ضرورت فوراً آجائے تو خرید لو اور اگر فوراً ضرورت ذہن میں نہ آئے تو نہ خریدو، کیوںکہ جس ضرورت کو آدھ گھنٹہ تک سوچ سوچ کر پیدا کیا جائے وہ ضرورت نہیں اور اگر دل میں بہت تقاضا ہو اور ضرورت معتد بہا سمجھ میں نہ آئے تو ایسی