انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتی ہے اور دوسرے امراض جسم میں پیدا کرتی ہے۔بے ساختگی وآزادیٔ کلام دلیل ہے قرآن کے کلام اللہ ہونے کی : ارشاد: قرآنِ کریم کے کلام اللہ ہونے کی بڑی دلیل یہ ہے کہ وہ بے ساختہ کلام ہے، کسی تکلف کی اس میں پابندی نہیں، نہ قافیہ کی نہ سجع کی۔ اور اس میں ایک خاص بات یہ ہے کہ اس کو دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کے متکلم پر کسی کا بھی اثر نہیں ہے، آزادی کے ساتھ جو چاہتا ہے، جس کو چاہتا ہے، کہہ دیتا ہے۔اولاد کا ایک حق : ارشاد: اولاد کا یہ بھی حق ہے کہ اس کے انتقال پر مفارقت کا رنج وصدمہ ظاہر کیا جائے۔محبت ِ اولاد وازواج کی حکمت تسہیل ادائے حقوق ہے اس پر اجر کا ملنا کمالِ لطف ہے : ارشاد: ہمارے اندر محبت ِ اولاد وازواج کی حکمت تسہیل ادائے حقوق ہے، پھر اس حکمت کے بعد کمالِ عنایت یہ ہے کہ باوجود یہ کہ والدین اولاد کی تربیت اور شوہر بیوی کے ساتھ اُلفت اپنے فطری جذبے سے مجبور ہوکر کرتا ہے، مگر اس پر اس کو ثواب بھی ملتا ہے، چناںچہ حدیث میں ہے کہ بیوی کے منہ میں جو ایک لقمہ شوہر رکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے، اس پر ثواب ملتا ہے۔والدین کی خدمت وتربیتِ اولاد کی قدر حق تعالیٰ فرماتے ہیں لیکن اولاد بے قدری سے ٹھکراتی ہے : ارشاد: اللہ تعالیٰ باوجود یہ کہ انسان کے جذبات کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ وہ تو والدین کی خدمت وتربیت کی اتنی قدر فرماتے ہیں کہ ایک ایک لقمہ پر ان کو اجر دیتے ہیں حالاں کہ اس سے خدا کو کچھ نفع نہیں پہنچتا۔ اولاد جس کو والدین کے اس جذبہ سے پورا نفع پہنچتا ہے یہ کہہ کر اس کو ٹھکرا دیتی ہے کہ والدین نے ہمارے ساتھ کیا کیا، جو کچھ کیا اپنے جذبے سے مجبور ہوکر کیا۔جاہل کو عدم افطارِ صوم جائز پر اجر ملے گا : ارشاد: جس حالت میں افطارِ صوم جائز ہو اور کوئی جاہل روزہ نہ توڑے اور ہلاک ہو جائے تو گنہگار نہ ہوگا، بلکہ افطار نہ کرنے پر اجر ملے گا۔ کیوں کہ وہ تو افطار کو ممنوع سمجھ کر روزہ پر اصرار کر رہا ہے: وإنما الأعمال بالنیات یہ اور بات ہے کہ اس کو جہل عن الاحکام کا گناہ ہو۔ذکر وصیت کے تقدیم علی الدَّین کا راز : ارشاد: آیۃ المواریث میں وصیت کے ذکر کو دَین سے مقدم کیا ہے حالاں کہ بالاجماع دَین کا ادا کرنا وصیت سے مقدم ہے، علما نے اس میں یہی وجہ بیان کی ہے اللہ تعالیٰ نے تقدیمِ وصیت میں ہم کو متنبہ کیا ہے کہ جس حق کو صاحبِ حق زور کے ساتھ وصول نہ کرسکے اس کا مطالبہ سب سے پہلے ہم کریں گے۔ پس وصیت کو محض اس وجہ سے کہ تبرع ہے اور موصیٰ لہٗ کو بعض اوقات اس کی خبر بھی نہیں ہوتی یا اس میں قوت نہیں ہوتی اس واسطے وہ مطالبہ نہیں کر سکتا اور خبر وقوت بھی ہو تب بھی وہ مطالبہ سے شرماتا ہے کہ لوگ کہیں گے: میاں کچھ تم نے