انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سفرِ طاعت کا نظام قصداً سوچتا ہے (اگرچہ نماز سے قصد وغرض نظام سفر سوچنے کا نہ تھا) جواب تحریر فرمایا: یہ مسئلہ دقیق ہے۔ قواعد سے اس کے متعلق عرض کرتا ہوں۔ اس وقت دو حدیثیں میری نظر میں ہیں: ایک مرفوع جس میں یہ جزو ہے: صلی رکعتین مقبلا علیہما بقلبہ۔ دوسری موقوف حضرت عمرؓ کا قول جس میں یہ جزو ہے: إني لأ جہّز جیشي وأنا في الصلاۃ مجموعہ روایتین سے اخلاص کے دو درجے مفہوم ہوئے: ایک یہ کہ جس طاعت میں مشغول ہے اس کے غیر کا قصداً استحضار بھی نہ ہو اگرچہ وہ بھی طاعت ہی ہو۔ دوسرا درجہ یہ کہ دوسری طاعت کا استحضار ہو جاوے (بلا قصد، یعنی جیسے نماز سے قصد تجہیزِ جیش کا نہ تھا اور ہوگیا، دونوں میں یہ امر مشترک ہے کہ اس دوسری کا اس طاعت مشغول فیہا سے قصد نہیں ہے مثلاً: نماز پڑھنے سے یہ غرض نہیں ہے کہ نماز میں یکسوئی کے ساتھ تجہیز جیش کریں گے، پس حقیقتِ اخلاص تو دونوں میں یکساں ہے، اس میں تشکیک نہیں، عوارض کے سبب ان میں تفاوت ہوگیا اور درجۂ اول اکمل ہے، اور دوسرا درجہ اگر بلا عذر ہے تو غیر اکمل ہے اور اگر عذر سے ہے تو وہ بھی اکمل ہے، جیسے حضرت عمرؓ کو ضرورت تھی اور اس کا معیار اجتہاد ہے، لیکن ہر حال میں اخلاص کے بالکل خلاف نہیں، البتہ خشوع کے خلاف ہونا نہ ہونا نظری ہے، میرے ذوق میں بصورت عذر خلافِ خشوع بھی نہیں اگر ضرورت ہو (اسی کو اوپر عذر کہا گیا ہے) اب اس پر سوال کو منطبق کر لیجیے۔خشوع اور اخلاص کا دوسرا دقیق مسئلہ : یا نماز صرف اس غرض سے پڑھتا ہے کہ کوئی نا واقف آدمی میری اس نماز کو دیکھ کہ اپنی نماز درست کرلے، ایسی طاعت کا قصد نماز میں مخلِّ اخلاص ہے یا نہیں؟ تحریر فرمایا: اس میں خود نماز سے مقصود غیر نماز ہے، اس میں بظاہر خلاف اخلاص ہونے کا شبہ ہوسکتا ہے، مگر میرے ذوق میں اس میں تفصیل ہے کہ شارع کے لیے تو یہ خلاف اخلاص نہیں کیوں کہ وہ اس صورت میں تبلیغ کے مامور ہیں اور غیر شارع کے لیے مامور بہ نماز میں خلافِ احتیاط ہے اور خاص تعلیم کے لیے مستقل نماز کا حرج نہیں۔قبولیتِ ہدیہ میں حضرت والا کا طرز : کئی مرتبہ طبیعت کا تقاضا ہوا کہ حضرت سلّمہ کے لیے کوئی تھوڑی سی چیز بطورِ ہدیہ حاضر خدمت کروں، لیکن چوں کہ حضرت کی طبیعتِ مبارک کے خلاف ہے، اس لیے پیش کرنے کی جرأت نہ ہوئی اور نہ عرض کرنے کی ہمت ہوئی۔ درخواست ہے کہ اگر حضرت والا اجازت فرمائیں تو صرف دو روپیہ کی کوئی چیز (جو حضرت سلّمہ پسند فرمائیں) اپنے ساتھ لاکر حاضر خدمت کروں یا اگر احقر کا حاضر ہونا کسی عذر سے ملتوی ہوگیا تو کسی ایسے شخص کے ہاتھ بھیج دوں جو حضرت سلّمہ کا خادم ہو؟ تحریر فرمایا: حجاب بھی ہوتا ہے، مگر آپ کے تبرک سے محرومی بھی گوارا نہیں، کوئی خاص چیز ذہن میں نہیں، بے تکلف عرض ہے کہ نقد انفع ہے، مگر اس سے نصف یعنی ایک روپیہ۔