انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوتے ہیں کہ اگر ہم جیسوں پر وہ غم پڑ جائے تو کسی طرح جابر نہیں ہوسکتے۔ پس کمال کی توتوقع ہی چھوڑنا واجب ہے ہاں سعی کمال کی توقع بلکہ عزم واجب ہے اور نجات بلکہ قرب بھی کمال پر موقوف نہیں بلکہ محض فکرِ تکمیل پر موعود ہے {لَا یُخْلِفُ اﷲُ الْمِیْعَادَ} [الزمر: ۲۰] بس اسی فکرِ تکمیل میں عمر ختم ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے، وہذا ہو معنی ما قال الرومي۔ اندریں رہ می تراش ومی خراش تادمِ آخر دمے فارغ مباش تادمِ آخر دمے آخر بود کہ عنایت با تو صاحبِ سِرِبود چناں چہ میں بھی اسی کشمکش میں ہوں، مگر اس کو مبارک سمجھتا ہوں، جس کا اثر یہ ہے کہ یہ سمجھ نہیں سکتا کہ خوف کو غالب کہوں یا رجا کو، مگر مضطر ہوکر اس دعا کی پناہ لیتا ہوں: اللّٰہم کن لي واجعلني لک۔غمِ دین سُنّت ہے : ارشاد: دین کی فکر میں مغموم رہنا عین سنت ہے کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دائم الفکرۃ، طویل الحزن۔خلوت پسندی سنّت ہے : ارشاد: خلوت پسندی بھی عینِ سنت ہے۔ في حدیث الوحي حبّب إلیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخلا۔کاوشِ لا یطاق نہ چاہیے : ارشاد: جو بات باوجود اہتمام کے سمجھ میں نہ آوے، انسان اس کا مکلف نہیں اس لیے کاوش نہ کرے۔عہدیدارانِ خلافِ شرع سے تسامح کیوں کر کیا جائے : سوال: بعض سرکاری عہدے ایسے ہیں کہ ان سے تعلق رکھ کر شریعت کی پابندی ناممکن ہے، بعض حکّام کو پھانسی تک کا مداران کے حکم پر ہے، جس میں اُن سے قانون شرعی کی رعایت یقینا ناممکن ہے، پس ایسے لوگ اگر اِصلاح کا تعلق پیدا کریں۔ تو اس باب میں کیا مشورہ دیا جائے کیوں کہ ایسے