انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وبال کا سبب : فرمایا کہ اگر سالک کو اپنی بزرگی کا شبہ اس سے ہو کہ ہماری مخالفت ہی سبب ہوئی، مخالف کی ابتلا (وبال پڑ جانے) کا تو اس کا تدارک ضروری ہے اور اس کا تدارک اپنے ذنوب وعیوب کا استحضار ہے اور یہ کہ انبیا ؑ سے زیادہ کوئی مقبول نہیں، لیکن بعض اوقات ان کے مخالف کو بھی دنیا میں عقوبت نہیں ہوئی۔ اگر پھر بھی اس تسبّب کا غلبہ ذہن میں ہے تو یہ تسبّب کچھ بزرگی ہی میں منحصر نہیں، مظلومیت سے بھی تسبّب ہوسکتا ہے۔نعمت کی رغبت کا احساس : ایک شخص نے لکھا کہ بظاہر کھانا پینا اور آرام کی چیزوں سے رغبت نہیں۔ جواباً فرمایا کہ جب نعمت موجود ہوتی ہے بالقوّہ یا بالفعل رغبت محسوس نہیں ہوتی، لیکن فقدان کے بعد اس کا احساس ہوتا ہے، لہٰذا رغبت کی نفی کے دعوے سے بچنا چاہیے اور اگر ایسا احساس بھی ہوا، اس سے امتیاز نہ کرنا چاہیے، بلکہ یہ دعا کرنا چاہیے کہ اے اللہ! جتنی رغبت دیں وہ دین میں معین ہو، مانع نہ ہو کما روي عن عمرؓ ۔غیبت کا علاج : استحضار وہمت اور بعد صدور صاحبِ حق سے معاف کرا کر تدارک اور یہ جزوِ اخیر سب اجزا سے زیادہ ضروری اور مؤثر ہے۔ فرمایا کہ ذکرِ موت سے مقصود صرف کف عن المعاصي ہے۔ اگر اس کا ملکہ ہو جائے تو اس کے بعد ذکر موت ہی کی ضرورت نہیں۔خیال عمل کا مقدّمہ ہے : ایک سالک نے لکھا کہ خیال وفکر تو ہر وقت اس بات کی رہتی ہے کہ آخرت کا سامان کرنا چاہیے، لیکن صرف خیال ہی ہوتا ہے، عمل نہیں ہوتا۔ اسی طرح اپنے عیوب کا احساس تو بہت زیادہ ہے، لیکن ان کی اصلاح کی کوشش نہیںہوتی۔ فرمایا کہ خیال مقدمہ ہے عمل کا۔ مقدمہ کی توفیق بھی نعمت ہے، نعمت کا شکر کرنے پر مزید کا وعدہ ہے اور اس مزید میں عمل بھی داخل ہے، مگر عمل چوں کہ اختیاری ہے، لہٰذا ضمّ ہمت کی بھی ضرورت ہے، اس شکر کا یہ اثر ہوگا کہ استعمالِ اختیار میں سہولت ہو جاوے گی، مگر بدونِ قصد اس مزید کا وعدہ نہیں۔ فرمایا کہ واجب میں مشکل ہونا عذر نہیں۔تبلیغِ دین میں تشدّد کا علاج : فرمایا کہ تبلیغِ دین میں اقویا کے مذاق پر کلام کیا گیا ہے جس کا تحمل اس وقت کے ضعفا کو نہیں اور علاج اس مذاق میں منحصر نہیں، لہٰذا اس کو مقصود بالذات نہ سمجھنا چاہیے۔ذہول کا علاج : ایک صاحب نے لکھا کہ میرے اندر فضول گوئی کا مرض ہے، ہر چند میں اسے ترک کرنے کا تہیّہ کرتا ہوں، دل میں عہد کرتا ہوں، مگر پھر وہ سرزد ہوجاتی ہے، عین وقت پر اپنا عہد معاہدہ سب بھول جاتا ہوں گو بعد کو افسوس ہوتا ہے، اس کا کیا علاج ہے؟