انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مرنے پر حسرت ورنج ہوتا ہے بلکہ کسی درجے میں خوشی ہوتی ہے۔بے تکلف اپنے جذبات پر عمل کرنا دلیل سچے ہونے کی ہے : ارشاد: سچے آدمی کی علامت یہی ہے کہ وہ اپنے جذبات فطرت کے موافق بلا تکلف عمل کرتا ہے، اس کو اس کی پروا نہیں ہوتی کہ کوئی میرے اس فعل پر اعتراض کرے گا یا کیا سمجھے گا۔ چناں چہ حضور ﷺ کے سچے نبی ہونے کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ آپ میں تصنع اور بناوٹ کانام ونشان نہیں تھا۔ آپ بے تکلف اپنے جذبات پر عمل فرماتے تھے کبھی خطبہ کے درمیان بچوں کو اٹھا لیتے تھے کبھی بچے کو کندھے پر سوار کرکے نماز پڑھتے تھے۔ کبھی صحابہ ؓ کے ساتھ مزاح فرمالیتے تھے، کبھی اپنی بی بیوں کے ساتھ مسابقت کرلیا کرتے تھے۔سادگی منشا ہے کمال کا : ارشاد: کمال کی مستی خیالِ ہستی کو کم کردیتی ہے۔ اس لیے واقعی جو لوگ اہلِ کمال ہیں وہ سادگی سے رہتے ہیں۔ اس میں کچھ اہلِ باطن ہی کی خصوصیت نہیں بلکہ علومِ دنیا میں بھی جو کامل ہیں ان میں کمال کی وجہ سے سادگی آجاتی ہے۔شرائطِ سماع : ارشاد: حضرت سلطان جی ؒ کے نزدیک سماع کی چار شرطیں ہیں: ۱۔سامع از اہل ہویٰ وشہوت نباشد۔ ۲۔ مسمع مرد تمام باشد زن وکودک نباشد، ۳۔ مسموع ہزل وفحش نباشد۔ ۴۔ آلہ سماع مثل چنگ در باب درمیان نباشد۔عارف حق تعالیٰ کے شیون وتجلیات کی پوری رعایت کرتاہے : ارشاد: حق تعالیٰ تو مزاج سے پاک ہیں مگر وہاں تجلیات وشیون بے انتہا ہیں جن کے مقتضیات مختلف ہیں۔ عارف ان شیون اور تجلیات کی مقتضیات کی پوری رعایت کرتا ہے جس وقت جو شان ظاہر ہوتی ہے اس کے موافق گفتگو کرتاہے، چناں چہ حضور ﷺ نے دیکھا کہ تجلی محبوبیت کا غلبہ ہے اور حق تعالیٰ یہی چاہتے ہیں کہ میں ان پر ناز کروں، تو کہنے لگے: اللّٰہم إن تہلک ہذہ العصابۃ لم تعبد بعد الیوم۔حضرت ایوب ؑ نے دیکھا کہ حق تعالیٰ میرا صبر دیکھنا چاہتے ہیں، اس لیے پورا صبر کیا حتیٰ کہ دعا بھی نہ کی۔ حالاں کہ دعا صبر کے منافی نہ تھی مگر صورتاً اس میں بیماری سے ناگواری اور ضجر کا اظہار ہے اس لیے دعا بھی نہ کی۔ مگر جب منکشف ہوا کہ اب حق تعالیٰ عبدیت کا اظہار چاہتے ہیں تو فوراً دعا کرنے لگے: {رَبِّ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الشَّیْطَانُ بِنُصْبٍ وَّ عَذَابٍ} [ص: ۷۰]۔اہل اللہ کو اپنی جان سے محبت کا راز : ارشاد: اہل اللہ کو اپنی جان سے اس لیے محبت نہیں ہوتی کہ اپنی جان ہے بلکہ اس لیے محبت ہوتی ہے کہ یہ خدا کی چیز ہے جن کے ذریعہ سے ہمیں طاعات کی توفیق ہوتی ہے۔ نازم بچشمِ خود کہ جمال تو دیدہ است