انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو ہم کو زیادہ اہتمام اس کا کرنا چاہیے اور جن کی طرف مخلوق کا رجوع ہو خواہ دین کی غرض سے یا دنیوی غرض سے ان کو تعلق مع الخلق کا وقت منضبط کرنا چاہیے اور باقی وقت خدا کی یاد میں صرف کریں، خصوصاً وہ لوگ جن کو خدا تعالیٰ نے ملازمت وغیرہ سے مستغنی کیا ہے۔ جن کے گھر میں کھانے پینے کاسامان موجود ہے ان کو اس کا اہتمام زیادہ کرنا چاہیے۔ کیوں کہ ان کو دوسروں سے زیادہ ذکرِ حق کا موقع مل رہا ہے: خوشا روز گارے کہ دارد کسے کہ بازار حرصش نباشد بسے بقدر ضرورت یسارے بود کند کارے از مرد کارے بودمرید کو شیخ کے خانگی معاملات میں نہ پڑنا چاہیے : ارشاد: مشایخ کی وصیت ہے کہ مرید کو شیخ کے خانگی معاملات میں نہ گھسنا چاہیے، کیوں کہ جو شخص کسی کے خانگی معاملات سے واقف اور ان میں دخیل ہوتاہے اس کے قلب سے دوسرے کی عظمت کم ہوجاتی ہے۔ اور مشایخ کو یہی مناسب ہے کہ مریدوںکو اپنے خانگی معاملات پر مطلع یا ان میں دخیل نہ کرے کہ اس سے تمام طبائع کو بجائے نفع کے ضرر ہوتاہے۔معالجۂ نفس میں تسہیل کا طریقہ بتلانا شیخ کے ذمہ نہیں : ارشاد: طریقِ تسہیل کا بتلانا مصلح کے ذمہ نہیں، اگر بتلادے تو محض تبرع ہے۔ سو طالب کو اپنے مصلح سے اس کے مطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں اور طالبین کثرت سے اس مسئلے میں غلطی کرتے ہیں کہ معالجہ اختیاری میں مشقت سے گھبراتے ہیں اور شیخ سے ایسی تدبیر کی درخواست کرتے ہیں جس میں مشقت نہ ہو۔ مثلاً: شیخ نے کہا کہ باوجود تقاضا کے اپنی نظر کو رو کو، مگر اس پر اصرار کرتے ہیں کہ ایسی تدبیر بتلائی جائے کہ نفس میں تقاضا ہی نہ ہو حالاں کہ تقاضائے شدید نہ ہونا یہ خود موقوف ہے عملِ مدید پر، تو عمل کو اس پر موقوف رکھنا دَور کو جائز رکھنا ہے۔تعلیم اقتصار بر ضروریاتِ واقعیّہ : ارشاد: سالک بلکہ ہر مکلف کو چاہیے کہ اپنی نظر کو ہر چیز میں صرف حاجت روائی کے درجہ تک مقتصر رکھے اور تزئین اور لذت کے درپے نہ ہو، کیوںکہ لذت کی کوئی حد نہیں، سو جو اس کے درپے ہوگا