انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس تحریری جواب کے بعد جب صبح کی مجلس منعقد ہوئی تو حضرت والا نے سب کے سامنے ان کو اس کے کہنے پر کہ مجھے اپنے عیوب ہی نظر نہیں آتے جس کا منشاء قراین قویہ سے قلت ِ فکر واعجابِ نفس معلوم ہوا، زبانی سخت زجر وتوبیخ فرمائی اور ایسی ڈانٹ بتائی کہ ہوش درست ہوگئے اور دماغ صحیح ہوگیا، جس کا خلاصہ حسبِ ذیل ہے۔خلاصۂ تقریر پر تاثیر : فرمایا کہ حیرت ہے تمہیں اپنے عیوب ہی نظر نہیں آتے، حالاں کہ واللہ! اگرآدمی کی حس صحیح ہو تو گناہ تو گناہ اس کو تو اپنی طاعات بھی معاصی نظر آنے لگیں، پھر نہایت خوشی کے ساتھ تین بار قسم کھا کر فرمایا کہ مجھ کو تو اپنی نماز، اپنے روزے اور اپنے ہر عمل بلکہ اپنے ایمان تک میں شبہ عدمِ خلوص کا رہتا ہے اور ہم لوگ تو کیا چیز ہیں صحابہؓ سے بڑھ کر کون مخلص ہوگا۔ حدیث میں وارد ہے کہ اصحابِ بدر میں سے ستّر حضرات ایسے تھے جن کو اپنے اوپر نقایص کا شبہ تھا کہ کہیں ہم منافق تو نہیں، حضراتِ صحابہؓ کی تو یہ حالت اور ان حضرت کو اپنے اندر کوئی عیب ہی نظر نہیں آتا۔ کیا ٹھکانہ ہے اس بے حسی کا۔ اس پر انھوں نے عرض کیا کہ یہ تو میں جانتا ہوں کہ میرے اندر عیب ہیں لیکن یہ نہیں معلوم ہوتا کہ کیا ہیں۔ فرمایا کہ سبحان اللّٰہ! اس کی تو ایسی مثال ہوئی کہ یہ معلوم ہے کہ میرے جسم میں درد ہو رہا ہے، لیکن یہ پتہ نہیں کہ کہاں ہو رہا ہے اور کس قسم کا درد ہے، آیا پیٹ کا درد ہے یا سر کا، یا ہاتھ پاؤں کا۔ یہ کیا حماقت کی بات کہی، جس کو درد کا احساس ہو رہا ہوگا کیا اس کو یہ پتہ نہ چلے گا کہ کہاں ہو رہا ہے، یہ تو بے حسی سے بڑھ کر ہے، یہ بھی فرمایا کہ میں نے جو تمہارے پرچے کے جواب میں یہ لکھا ہے کہ جب تمہیں اپنے عیب ہی نظر نہیں آتے تو تم معذور ہو، یہ تو علی سبیل التسلیم محض ضابطہ کا جواب ہے۔نری کتابیں دیکھنے سے عیوب نظر نہیں آتے : یہ بھی فرمایا کہ تم نے جو مجھ کو یہ لکھا ہے کہ میں نے مواعظ کا بھی مطالعہ کیا، رسالہ تبلیغِ دین بھی دیکھا، لیکن پھر بھی اپنے عیب نظر نہیں آتے تو عیب کہیں محض مطالعہ سے نظر آیا کرتے ہیں، نری کتابوں کے دیکھنے سے کیا ہوتا ہے جب تک کہ ان کتابوں کا اثر نہ لیا جاوے۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے پریس میں قرآن شریف بھی چھپتا ہے، حدیث شریف بھی چھپتی ہے، لیکن اس پر سوائے اس کے کہ محض نقوش مرتسم ہو جائیں، معانی کا کچھ بھی اثر نہیں ہوتا، پھر فرمایا کہ اگر کسی کو اپنے اوپر مسلط کر لیا جائے کہ جو عیب دیکھے متنبہ کر دیا کرے تو یہ بھی کلیتًا کافی نہیں، کیوں کہ اکثر تو یہی ہے کہ اگر وہ محب ہوا تو اس کو عیب ہی نظر نہ آئیں گے اور اگر معاند ہوا اس کو ہنر بھی عیب نظر آئیں گے۔مراقبہ نافع برائے دفعِ قلتِ فکر واعجابِ نفس : پھر فرمایا کہ کسی کو اپنے افعال واحوال پر ناز ہو اور ان میں کوئی نقص