انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے بہر حال کلام کی تین قسمیں ہیں ایک کلام نفسی۔ کلام لفظی۔ کلام تحریری۔ کلام تحریری میں تحریر کا مطالعہ بھی داخل ہے اس لیے ہر کتاب کا مطالعہ بھی جائز نہیں،غرض یہ کہ ہر ایک میں ضرروت کا درجہ مضر نہیں۔ اور بلا ضرورت، ایک جملہ کا تلفظ یا کسی بات کا سوچنا یا لکھنا مضر ہے چناں چہ بعض کلام کو خوشنما بنانے میں سجع وغیرہ کا تکلف کرتے ہیں چوں کہ یہ بلاضرورت ہے اس لیے قلب کو اس سے ضرر ہوتا ہے اور اسی کی تعلیم کے لیے قرآن میں سجع کی رعایت نہیں، گویا اس میں تنبیہ ہے ہم کو عدم تکلف پر کہ دیکھو جب ہم باوجود قدرت کے سجع کی رعایت نہیں کرتے حالاں کہہم کو اس میں تکلف نہیں کرنا پڑتا تو تم کو بھی سجع کی رعایت نہ کرنا چاہیے کیوں کہ تم کو تکلف کرنا پڑے گا اور بے ضرورت چیز کے لیے تکلف کرنا تم کو مضر ہے۔خشوع کی کمی کا، انجبارکا طریقہ :تہذیب: اول تو خشوع سے نماز پڑھو، اگر خشوع حاصل نہ ہو بلا خشوع ہی پڑھو ہر نماز کے بعد دعا واستغفار کرتے رہو، اگر ساری عمر کوشش کرنے سے بھی خشوع حاصل نہ ہو تو بلا خشوع ہی پڑھتے رہو مگر استغفار ضرور کرتے رہو، ان شاء اللہ خشوع والوں کے برابر ہو جاؤ گے۔مخلوق کے ہر کام میں گھسنے سے جمیعت قلب برباد ہوتی ہے :تہذیب: جو لوگ غلبۂ شفقت کی وجہ سے مخلوق کے ہر کام میں گھس جاتے ہیںاور اپنی یکسوئی اور جمعیتِ قلب کو برباد کرتے ہیں وہ مریض ہیں ان کو اپنی اِصلاح کرنا چاہئے۔حکمِ تشتت در تحصیل جمعیت : تہذیب: جو تشتت تحصیل جمعیتِ میں ہو وہ اصل ہے جمعیتِ ہی ہے مضر نہیں۔حدیث میں فلیقاتل کے معنی : تہذیب: حدیث میں ہے کہ جو نماز یا نمازی کے سامنے سے گزرے وہ شیطان ہے اور ارشاد ہے فلیقاتلہ امام صاحب کے ذوق میں اس کی علت ہے حفاظت خشوعِ صلوٰۃجوکہ ایک وصف ہے صلوٰۃ کا اور مرور سے اس میں خلل ہوتا ہے اور فلیقاتل کو اگر ظاہر پر رکھا جائے گا تو ذاتِ صلوٰۃ برباد ہوئی جاتی ہے کیوں کہ جب کوئی قتال کرے گا تو ہاتھا پائی بھی ہوگی تو پھر نماز کیا باقی رہے گی اور ذاتِ صلوٰۃ وصفِ صلوٰۃ سے زیادہ قابل حفاظت ہے، اس لیے امام صاحب ؒ نے اپنے اجتہادی ذوق سے یہ سمجھا کہ یہاں پر فلیقاتل زجر پر محمول ہے۔تہجد میں کثرتِ خشوع کے اسباب :تہذیب: فرائض میں قلتِ خشوع اور تہجد میں کثرت کے اسباب اکثر طبعی ہوتے ہیں اور وہ بھی مختلف جو تحت ضبط میں نہیں آسکتے مثلاً فرض کے اوقات میں مشاغل کاہجوم اور آخر شب میں ان کی قلت یا ان اوقات میں لوگوں کی اطلاع اور آخر شب میں عدم اطلاع یا فرائض میں سب کا اشتراک جو مقلّل حَظ ہے اور تہجد میںعامل کا امتیاز جو مُکثِر حَظ ہے دنحوذ لک اور یہ امور غیر اختیاری ہے اس لیے ان اسباب کی تفتیش یا اُن سے متأثر ہونا خلافِ طریق ہے اس لیے گیر ضروری ہے، خشوع اختیاری اگرچہ قلیل ہو خشوع غیر اختیاری سے اگرچہ کثیر ہو بوجہ اس کے کہ