انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غالب کر لیتا ہے، طبی قاعدہ سے ایسے امراض ضعیف القلب پر سب سے پہلے قبضہ کرتے ہیں تو بھاگنے والے نے تو اسی وقت اپنے اوپر طاعون کو قبضہ دے دیا، اگر وہ یہاں نہیں مرا تو دوسری جگہ جاکر مرے گا، اسی طرح دوسری جگہ بھی یہ بھاگنے والے طاعون پھیلاتے ہیں، نہ بطریقِ عدویٰ بلکہ اسی قاعدے سے کہ یہ وہاں جاکر قلوب میں وہم پیدا کر دیتے ہیں تو دوسری بستی کے لوگ ان بھاگنے والوں سے یوں کہتے ہیں کہ خدا خیر کرے کہیں ہماری بستی میں بھی طاعون نہ ہو جائے، جس سے ان میں بھی قبولِ طاعون کا مادّہ پیدا ہو جاتا ہے۔مسلمان اور کافر کے مرنے کے وقت کی حالت : ارشاد: مسلمان جب مرنے لگتا ہے تو فرشتے اس کو رضوان وکرامت کی بشارت سُناتے ہیں، اس وقت وہ حق تعالی کی لقا کا مشتاق ہو جاتا ہے۔ اور کافر کو عذاب کی دھمکی دیتے ہیں وہ اس وقت خدا کے پاس جانے سے گھبراتا ہے اور کراہت کرتا ہے۔طاعون کا مرنے والا قتیل سیف کے برابر شہید ہے : ارشاد: طاعون کا مرنے والا قتیلِ سیف کے برابر شہید ہے کیوں کہ قیامت میں دیکھا جائے گا کہ ان کے زخم بالکل شہدا کے زخم کے مشابہ ہوں گے: لونہ لون دم والریح ریح مسک علاوہ اس کے جوبات مجاہداتِ اختیاریہ سے برسوں میں حاصل ہوتی ہے، وہ ان مجاہداتِ اضطراریہ سے ایک دن میں حاصل ہو جاتی ہے۔خیر الصدْقۃ جَہد المقل وما کان عن ظہر غنی کی تطبیق : ارشاد: خیر الصدقۃ جہد المقل‘‘، یعنی بہتر صدقہ تنگدست کا صدقہ ہے کیوں کہ جمع بین المجاہدتین ہے اور ایک دوسری حدیث میں جو اس کے خلاف آیا ہے: خیر الصدقۃ ما کان عن ظہر غني۔ یعنی بہتر صدقہ وہ ہے جس کے بعد اپنے پاس غنیٰ باقی رہے۔ سو تطبیق دونوں حدیث کی یوں ہے کہ اول تو اقویا کے لیے ہے اور ثانی ضعفا کے لیے ہے۔مشاہدۂ کاملہ یہ ہے کہ علماً وعملاً استحضار رہے : ارشاد: اس طریق کا خلاصہ دو ہی چیزیں ہیں: ایک مجاہدہ، ایک مشاہدہ۔ اوّل وسیلہ سے ثانی مقصود ہے مگر مشاہدہ کے معنی رؤیت کے نہیں ہیں، بلکہ یہ اصطلاحی لفظ ہے، جس کے معنی ہیں کہ حق تعالیٰ کی طرف توجہ خاص علماً بھی، عملاً بھی غالب رہے، ورنہ وہ مشاہدہ علمی جو عمل سے خالی ہے بالکل ناقص ہے اور محض ایک مشق کا درجہ ہے جو کافر کو بھی چند روز میں حاصل ہوسکتی ہے، اس کا نام نسبت ومشاہدہ نہیں، بلکہ نسبت اس تعلق کا نام