انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
می تراش: می تراش دھیان اور دھن ہی کا ترجمہ ہے۔بدنظمی بھی ایک قسم کا دوام ہے، قابلِ ترک نہیں : ارشاد: اگر کوئی ایسا بد انتظام ہو جس سے نباہ کر کام نہ ہوتا ہو کبھی تو توجہ الی اللہ زیادہ ہوتی ہو، کبھی کچھ بھی نہیں ہوتا، معمولات بھی پابندی سے نہیں ہوتے، تو وہ بھی گھبرائے نہیں، کیوں کہ حضرت استاد ؒ نے فرمایا: کہ ہر شخص کا دوام1 جدا ہے ؎ دوست دارد دوست ایں شگفتگی کوشش بے ہودہ بہ از خفتگی (یعنی ترکِ کلی سے کوشش بے ہودہ ہی اچھی)اللہ تعالیٰ سے تعلق کس طرح رکھنا چاہیے : ارشاد: بدنظمی اور عدمِ دوام ذکر تو کیا اگر گناہ بھی ہو جائے تو جب بھی یہ نہ سمجھو کہ مردود ہوگئے بلکہ پھر بھی اللہ تعالیٰ ہی کو لپٹو اور یہ سمجھو کہ گناہ کا علاج بھی وہی کرسکتے ہیں، حضرت موسیٰ ؑ پر ایک بار وحی آئی کہ اے موسیٰ! میرا محبوب بندہ وہ ہے جو مجھ سے ایسا تعلق رکھے جیسا بچہ ماں سے رکھتا ہے، پوچھا، الٰہی یہ تعلق کیسا ہوتا ہے؟ فرمایا کہ بچہ کو ماں مارتی ہے اور بچہ پھر بھی اسی کو لپٹتا ہے، پس گناہ کرکے بھی اس کو نہ چھوڑو بلکہ ان ہی سے لپٹو۔دھیان اور دُھن کی ضرورت : ارشاد: افسوس کہ عوام تو کیا علما میں بھی نماز، روزہ تو ہے مگر دھیان اور دھن اور اللہ تعالیٰ سے تعلق ان سے لوگوں کا لگنا، لپٹنا، محبت میں گھلنا یہ نہیں ہے اور بدون اس کے کام نہیں چلتا کیوں کہ بدون اس کے نماز روزہ پر استقامت خطرہ میں رہتی ہے، ہر وقت نفس سے منازعت رہتی ہے اور ظاہر ہے کہ منازعت کے ساتھ اوّل تو کام ہی خود دشوار ہوتا ہے پھر اس پر دوام کی اُمید نہیں اور تعلق مع اللہ کے ساتھ منازعتِ نفس ختم ہو جاتی ہے اور دوامِ عمل کی اُمید غالبِ قرب بہ یقین ہو جاتی ہے ؎ صنما رہِ قلندر سزاوار بمن نمائی کہ دراز ودور دیدم رہ ورسم پارسائی (رسمِ پارسائی سے مراد زہد خشک ہے اور رہ قلندر سے مراد طریقِ عشق ہے)۔