انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب ہی ایسی ہیں کہ ان کو کبھی عمر بھر کسی غیر مرد کا وسوسہ تک نہ آیا۔اہل کے راحت وعافیت کا بے حد خیال : حضرت والا کو اپنے دونوں گھروں کی راحت وعافیت کا بہت ہی زیادہ خیال رہتاہے۔ چناں چہ دونوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے متعدد بار ہر قسم کی تکلیفیں اور اخراجات برداشت فرما کر دور دور کے شہروں میں خود اپنے ہمراہ لے گئے اور بعض دفعہ زنانے شفا خانوں میں بھی ٹھہرا کر ان کا علاج کرایا اور باہر میدان میں خیمہ نصب کر کے اس میں قیام فرمایا۔ادائے حقوقِ اہل وحفظِ حدود : ایک بار حضرت بڑی پیرانی صاحبہ ؒچھت پر سے گر پڑیں، اس وقت حضرت والا خانقاہ میں فجر کی سنتیں پڑھ رہے تھے، اسی دوران اطلاع ہوئی، حضرت والا نے فوراً نیت توڑدی اور گھر تشریف لے جاکر ان کی تیمار داری فرمائی۔ جب سب ضروری انتظامات فرماچکے اس وقت واپس تشریف لاکر نماز فجر ادا کی۔ ایسی حالت میں نیت توڑ دینا واجب تھا۔ کما في الدر المختار باب أدراک الفریضۃ یجب القطع لنحو إنجاء غریقٍ أو حریقٍ۔ ف: سبحان اللہ! کیا ادائے حقوق اور حفظ حدود ہے، ورنہ زاہدانِ خشک تو نماز تو درکنار ایسے مواقع پر وظیفہ بھی چھوڑنا خلافِ زہد سمجھتے ہیں جو سراسر حدودِ شرعیہ سے تجاوز ہے۔بیویوں کی آسائش کی فکر : حضرت والا نے اس بنا پر کہ اپنے بعد بھی بیویوں کی آسائش سنّت ہے۔ چناں چہ (ترمذی کی ایک حدیث مرفوع میں اس کی تصریح بھی ہے اور نیز امرِ طبعی بھی ہے) اپنے بعد اپنی دونوں ازواج محترمات کی کفالت کے لیے اپنے بہت ہی خاص مخصوصین کو بعنوانِ عام وصیت بھی فرمائی ہے۔حفظِ حقوق، صفائی معاملات، امانات کا تحفظ : حضرت والا کو دوسرے کے حفظِ حقوق کا غایت درجہ اہتمام ہے اور یہ حضرت والا کے خصوصیات خاصہ میں سے ہے۔ چناں چہ اگر کبھی تھوڑا سا بھی مسجد کا گرم پانی وضو سے بچ جاتا ہے تو اس کو بھی سقاوہ ہی میں جا کر ڈال آتے ہیں تاکہ مسجد کا اتنا سا مال بھی ضائع نہ جائے۔ اسی طرح حضرت والا کو صفائی معاملات اور امانات کو خلط سے محفوظ رکھنے کا بڑا اہتمام ہے۔تعلیمِ دین کی وصیت : وصیت فرمائی کہ میں اپنے دوستوں کو خصوصاً اور سب مسلمانوں کو عموماً بہت تاکید کے ساتھ کہتا ہوں کہ علمِ دین کا خود سیکھنا اور اولاد کو تعلیم کرانا ہر شخص پر فرض عین ہے، خواہ بذریعہ کتاب ہو یا بذریعہ صحبت، بجز اس کے کوئی صورت نہیں کہ فتنِ دینیہ سے حفاظت ہوسکے جن کی آج کل بے حد کثرت ہے اس میں ہر گز غفلت یا کوتاہی نہ کریں۔ طلبا کو وصیتِ خدمت واہل اللہ کی صحبت: وصیت فرمائی کہ طلبا کو وصیت کرتا ہوں کہ نری درس وتدریس پر معزور نہ