انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقتِ رحلت کا اِستحضار : فرمایا کہ الحمدللہ الحمدللہ الحمدللہ مجھ کو اپنے وقتِ (رحلت) کا کافی استحضار ہے، لیکن زبان پر اس لیے نہیں لاتا کہ دوستوں کو رنج ہوگا۔فلاح کی صورت : مسلمانوں کے فلاح اور بہبود کی صورت اسی میں ہے کہ ہر جگہ انجمن قایم ہو جائیں تاکہ ایک دوسرے کی خبر گیری کر سکیں۔تصدیق کے درجے : فرمایا کہ تصدیق کے دو درجے ہیں: ایک اختیاری اور ایک اضطراری، سو ایمان ماموربہ اختیاری ہوتا ہے اور اضطراری میں اکتساب واختیار کو دخل نہیں، اس لیے وہ ایمان نہیں بلکہ جو تصدیق اختیاری ہو وہ ایمان ہے اور اختیاری یہ ہے کہ اس پر اپنے جی کو جمانا سمجھانا۔ غرض ایمان وہ ہے جو اختیاری ہو اور گاندھی کو تصدیقِ اضطراری حاصل ہے ورنہ نماز پڑھا کرے، یہ نہ سہی مگر کم ازکم اس کو فرض ہی سمجھے، اس کو ایک دوسرے عنوان سے سمجھو کہ ایک ہے جاننا اور ایک ہے ماننا۔ جیسے قیصر ولیم، جارج کو بادشاہ جانتا ہے اور جارج، قیصر ولیم کو بادشاہ جانتا ہے، مگر ایک کو ایک مانتا نہیں، دونوں کی فوجیں لڑتی ہیں، جیسے یہاں فقط جاننے سے اطاعت کا حکم نہیں کیا جاسکتا، ایسے ہی گاندھی جانتا ہے مانتا نہیں، اس لیے ایمان کیسے ہوسکتا ہے۔ اب میں اس سے آگے کہتا ہوں کہ دو طریق ہیں: ایک یہ کہ حکیمانہ طریق پر مانتا ہے، یعنی جس کو مانتا ہے اس کو اپنے اوپر حاکم مانتا ہے، سو بعض لوگ حکیمانہ طریق پر اسلام کی بعض باتوں کو اچھا سمجھتے ہیں مگر وہ بھی ایمان نہیں۔ ایمان کے لیے اس کی ضرورت ہے کہ حاکمانہ طریق پر مانے۔ ایک صاحب نے مجھ سے بیان کیا تھا کہ ایک یورپین عورت پانچوں وقت کی نماز پڑھتی ہے اور کہتی ہے کہ ہم کو نماز اچھی اور پیاری معلوم ہوتی ہے، مگر رسول اللہﷺ کو اپنے اوپر حاکم نہیں سمجھتی، تو اس سے ایمان اور اسلام تھوڑا ہی ثابت ہوسکتا ہے، یہ تو ایک حکیمانہ طرز پر تسلیم کرنا ہے جو ایمان کے لیے کافی نہیں۔ حاصل یہ کہ ہر ماننا اسلام نہیں۔ذکر دوا سمجھ کر کرنا چاہیے : فرمایا کہ بعض طالب شکایت کرتے ہیں ذکر میں لذّت نہیں آتی، جی نہیں لگتا، وسوسے آتے ہیں تو وہ یہ سمجھ لیں ذکر کہ لذت کے لیے یا جی لگنے کے لیے یا وسو سے نہ آنے کے لیے موضوع نہیں، دوا ہی سمجھ کر کیے جاؤ تب ہی نفع ہوگا۔طاعات میں اعتبارِ دوا اور اعتبارِ غذا : طاعات میں لذّت ہونے نہ ہونے کا ذکر تھا۔ فرمایا کہ ایک لذّت ہوتی ہے اور ایک ضرورت ہوتی ہے مثلاً: دوا میں لذت نہیں ہوتی ضرورت کے لیے مستعمل ہوتا ہے۔ سو طاعات بعض کے اعتبار سے دوا ہوتی ہے جس میں لذّت نہیں ہوتی اور بعض طبایع کے اعتبار سے غذا ہوتی ہے جس میں لذّت بھی ہوتی ہے۔قران شریف یاد کرنا شروع کرے اور کامیاب ہو : ایک نے عرض کیا کہ حضرت قرآن شریف جو یاد کرنا شروع