انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جانے سے محض تحقیق علمی مقصود ہے تب بھی یہ تجاوز عن الحد ہے، اس لیے کہ یہ شمس وقمر سے جو مصالح متعلق ہیں وہ ان تحقیقات پر موقوف نہیں بدون اس تحقیق کے بھی وہ منافع پہنچ رہے ہیں۔ غرض یہ کہ ہوس ترقی نہیں بلکہ ترقی کا ہیضہ ہے، کیوں کہ غیر مقصود کے در پے ہونا تجاوز عن الحد ہے۔فضول تحقیقات کے پیچھے جان دینا حماقت ہی حماقت ہے : ارشاد: آج کل اس پر بھی فخر ہے کہ ہم نے جدید تحقیقات میں جانیں تک دیدی ہیں، حالاں کہ فضول باتوں میں جان دینا ایک فضول حرکت ہے، تمہارے جان دینے پر جب کوئی ثمرہ مرتب نہ ہوا تو اس پرفخر کرنا ایسا ہوا، جیسے کوئی سنکھیا کھا کر جان دے اور فخر کرے کہ میں بڑا بہادر ہوں۔ مگر ظاہر ہے کہ یہ پوری حماقت ہے، اسی طرح ان فضول تحقیقات کے پیچھے جان دینا حماقت ہی حماقت ہے۔دوستوں سے باتیں کرنا عبادت ہے : ارشاد: دوستوں سے باتیں کرنا بھی عبادت ہے۔ کیوں کہ تطییب قلبِ مومن بھی عبادت ہے۔مزاح کا طریقہ ومقصودِ شرع : ارشاد: خلافِ وقار صرف وہ مزاح ہے جس میں کوئی مصلحت وحکمت نہ ہو، اگر مزاح سے مقصود اپنا یا مخاطب کا انشراحِ قلب ورفعِ انقباض ہو تو وہ عین مصلحت ہے، مزاح سے خوف وہاں زائل ہوتا ہے جہاں مزاح کرنے والے میں شانِ رعب کم ہو اور وہ مزاح بہ کثرت کرے۔حضرت موسیٰ ؑ وخضر کے علم کا فرق : ارشاد: حضرت موسیٰ ؑ کے علم کے سامنے خضر ؑ کا علم ایسا ہے، جیسے وائسرائے کے علم کے سامنے کوتوال کا علم کہ جزئیاتِ وقائع کا علم تو کوتوال کو وائسرائے سے زیادہ ہوتا ہے۔مگر اصولِ سلطنت اور کلیاتِ قانون کے علم میں وائسرائے کے برابر کوئی حاکم نہیں ہوتا۔جس شے میں نفع موہوم اور خطرہ غالب ہو تو وہ حرام ہوگی : ارشاد: چاند کے سفر میں نفع تو موہوم اور غیر ضروری اور خطرہ غالب تو یہ سفر حرام ہوگا۔ {وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْماً} [النساء: ۲۹]۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس میں یہ نفع ہے کہ ہمارا نام ہوگا۔ بھلا ان سے پوچھو کہ اس سے تم کو کیا نفع ہوا۔ تم تو ہلاک ہو کر نہ معلوم جہنم کے کس طبقہ میں رہو گے۔ پیچھے اگر نام بھی ہوا تو تم کو کیا فائدہ، جیسے بعض لوگ جائیداد وغیرہ حرام حلال سے جمع کر کے چھوڑ جاتے ہیں تاکہ اولاد کے کام آئے۔ لیکن اولاد کے کام آنے سے تم کو کیا فائدہ ہوگا۔ تم جہنم میں جلتے ہوگے اور اولاد گل چھرّے اڑاتی ہوگی۔ بخلاف اس کے حضرت ابرہیم ؑ نے جو نیک نام کی تمنا کی ہے اس کا منشا یہ تھا کہ میرے اقوال وافعال بھی اس طرح محفوظ رہیں گے اور میرا اتباع زیادہ کیا جاوے گا تو ثواب بھی مجھے زیادہ ملے گا اور قرب ودرجات میں بھی ترقی ہوگی۔تشبہ بالکفار کا حکم : ارشاد: تشبہ بالکفارا مورِ مذہبیہ میں تو حرام ہے۔ اور شعارِ قومی میں مکروہ تحریمی ہے۔ باقی جو چیز کفار ہی