انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) دعا کی نسبت جو لکھا ہے اس کی مخالفت اعتقاداً آپ پر واجب ہے وہ ضرور نافع ہوتی ہے۔ اپنے دل کو جبراً یوں سمجھائیے کہ مواد خاصہ میں جن میں دعا غیر نافع معلوم ہوئی ہے، اگر دعا نہ ہوتی شاید زیادہ بلا کا سامنا ہوتا دنیویاً اور دیناً نیز حکمِ شرعی ہی سمجھ کر دعا کیجیے کہ امتثالِ امر کا تو اجر ملے گا۔ بلا سے مطلوبِ خاص نہ ملے۔ (۳) عرضِ حال کی نسبت یہ ہے کہ نئی حالت کی اطلاع تو ضروری ہے، باقی جس حالت کی جو تدبیر بتلائی گئی ہو اور اس میں اہمال ہوا ہوا اس کی اطلاع واقعی ضروری نہیں، بلکہ اس کی تدبیر کے استعمال کی ہمت کی کوشش وفکر میں رہناچاہیے۔ اس اہتمام سے ایک روز ان شاء اللہ ہمت بھی نصیب ہوجائے گی۔ من حیث لا یحتسب العامل کرکے دیکھنے کی چیز ہے۔ (۴) پھر ان امور کے ساتھ گو کسی درجہ میں ہو اگر تفویض وتسلیم الی الحق ہو تو بے حد مقوی تاثیر ہے اور بدون کسی قدر سعی کے محض تفویض صورتِ تفویض ہے حقیقتِ تفویض نہیں، حدیث میں ہے: أعقل ثم توکل۔ گر توکل می کنی در کارکن کسب کن پس تکیہ بر جبار کن (۵) ناصحین ومخلصین کے تقریرات ومشاورات کے مقدمات میں نظر نہ کیا کیجیے ان کو اپنا خیر خواہ سمجھ کر تقلیداً قبول کرکے عمل شروع کردیا کیجیے۔ (۶) ترتبِ ثمرہ کے لیے کوئی حد اور مدت ذہن میں معین نہ کیجیے، آخرت تک میں ظاہر ہونے کے لیے جو یقین ہے آمادہ رہیے۔ (۷) اس بلائے دیر درماں نہ کہ بے درماں میں صدہا حکمتیں ہیں جو عنقریب معلوم ہوگی کہ کیسے کیسے اخلاق ردیہ کا اس سے علاج ہوگیا ہوگا۔ (۸) اور شرمانے کی کوئی بات نہیں ہے میں نے حقر نہیں سمجھا، آپ کی طبیعت ہلکی ہوگئی مجھ کو دعا کی طرف زیادہ توجہ ہوگئی، اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اب دونوں طرف کی دعا سے جلدی کام بن جائے گا، اب میں خاص توجہ والحاح سے دعا شروع کروں گا اور کر بھی دی۔ کوئے نومیدی مرد کا میدہاست