انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
باز گفتم حال آنکس گو کہ دل دروے بہ بست گفت یا غولے ست یا دیوست یا دیوانۂمال وجاہ کی مقدارِ مطلوب : فرمایا کہ ایک مولوی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ بس مال تو اتنا ہو کہ بھوکوں نہ مروں، اور جاہ اتنی ہو کہ کوئی مارے پیٹے نہیں، بس کافی ہے اسی کو فرماتے ہیں ؎ از بہر خورش ہر آنکہ نانے دارد وزبہر نشست آستانے دارد نے خادم کس بود نہ مخدوم کسے گو شاد بزی کہ خوش جہانے داردحُسن وجمال کا فرق : حُسن اور چیز ہے جو حضرت یوسف ؑ کی صفت میں وارد ہے اور جمال جس میں حضور اقدسﷺ سب سے افضل ہیں، اور چیز ہے اور حسن سے جمال بڑھا ہوا ہے۔ حُسن کو دیکھ کر تو ایک گونہ تحیّر ہوتا ہے اور جمال کو دیکھ کر کشش ہوتی ہے، اس سے یہ مسئلہ بھی حَل ہوگیا کہ اگر حضورﷺ کو اجمل کہا جاوے اور حضرت یوسف ؑ کو احسن کہا جاوے تو نہ کسی نص کی مزاحمت ہے اور نہ کسی کی تنقیص ہوتی ہے، یعنی یوں کہا جاوے کہ حُسن میں حضرت یوسف ؑ سب میں فایق تھے اور جمال میں حضورﷺ، تو کیا حرج ہے۔حجبِ نورانی اشد ہیں، حجبِ ظلمانی سے : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب ؒ فرمایا کرتے کہ انوارِ ملکوتی حجاباتِ نورانی ہیں اور کائناتِ ناسوتیہ حجاباتِ ظلمانی ہیں اور حجبِ نورانیہ اشد ہیں، حجب ظلمانیہ سے اس لیے کہ انسان ان کو مقصود سمجھ کر آگے کی ترقی سے رہ جاتا ہے اور حق تعالیٰ سے محجوبی ہو جاتی ہے اور حجاباتِ ظلمانی کو ہر شخص ناقابلِ التفات اور حجابِ مذموم سمجھتا ہے۔ اسی طرح اشغال وغیرہ، اس طریق میں تدابیر کے درجے میں ہیں، یہ سب دوائیں ہیں، غذا نہیں اور دوا کبھی مقصود نہیں ہوا کرتی، ہاں! مقصود کی معین ضرور ہوتی ہے، مقصود تو تندرستی ہے، ایسے ہی یہاں سمجھ لو کہ یہ تدابیر مقصود نہیں،