انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شخص جنت کی شمائم وروائح وعطریات کو سونگھ رہا ہو اس کو ان پھولوں کی خوش بو سے کیا راحت پہنچ سکتی ہے، بلکہ اس کو تو الٹی ایذا ہوتی ہوگی۔مردہ عزیزوں پر حسرت کی وجہ : ارشاد: اگر آخرت کی لذت وراحت یاد ہوتی تو اپنے عزیز کا یہاں کا چلنا پھرنا یاد نہ کرتے (ہاں طبعی غم الگ چیز ہے) بلکہ اس کا جنت میں چلنا پھرنا یاد کرتے اور اس سے خوش ہوتے اور تمنا کرتے کہ ہم بھی وہیں ہوتے، دیکھو اگر تمھارا بیٹا حیدر آباد میں جاکر وزیر ہو جائے تو تم یہ تمنا نہ کرو گے کہ وہ حیدر آباد نہ جاتا، بلکہ یہ تمنا کرو گے کہ ہم بھی حیدر آباد پہنچ جاتے تو اچھا تھا کہ اپنی آنکھوں سے بیٹے کی عزت وشان دیکھتے۔جنت میں موت کی تمنا نہ ہوگی : ارشاد: جنت میں جانے کے بعد مرنے کی تمنا قلب میں نہیں آسکتی، کیوں کہ موت کو تو دنیا میں کوئی نہیں چاہتا، طبعاً اس سے کراہت ہے اور اگر کسی کا دل موت کو چاہتا بھی ہے تو اس کی وجہ یا تو شدّتِ کلفت ہے جس سے تنگ آکر انسان موت کی تمنا کرتا ہے اور جنت کلفت سے خالی ہے، یا اشتیاق لقاء اللہ سے اور جنت میں جا کر یہ شوق بھی پورا ہو جائے گا۔مرنے کے ساتھ ہی تنہائی ختم ہو جاتی ہے : ارشاد: احادیث اور واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے ساتھ ہی تنہائی ختم ہو جاتی ہے اور مسلمان کی روح عالمِ ارواح میں جاکر حضور ﷺ کے دیدار سے مشرف ہوتی ہے اور اپنے عزیزوں کی ملاقات سے مسرور ہوتی ہے۔ غرض وہاں ہر وقت خوشی ہی خوشی رہے گی اور ایسی خوشی ہوگی کہ دنیا میں اس کا خواب بھی نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔رنجِ طبعی کی حکمت : ارشاد: عزیزوں کے انتقال پر رنجِ طبعی کا تو مضائقہ نہیں وہ تو بے اختیاری بات ہے اور اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کی توجہ الی اللہ کی دولت اس کے ذریعہ سے نصیب ہوتی ہے اور ثواب ملتا ہے، مگر یہ حسرت اور دل پھاڑنا واہیات ہے کہ وہ اکیلا ہوگا۔ ہائے وہ ہماری طرح مزے مزے کی چیزوں سے متمتع نہ ہوگا۔ بخدا وہ تم سے زیادہ راحت میں ہے تم اس کی فکر نہ کرو۔منحوس کوئی دن نہیں : ارشاد: بعض ایام متبرک تو ہیں لیکن منحوس کوئی بھی نہیں۔دوامِ ایزدی ودوامِ جنتی کا فرق : ارشادــ: خدا تعالیٰ کا وجود غیر متناہی بالذات ہے اور اہل جنت کا وجود غیر متناہی بالغیر ہے یعنی مشیت کے تابع۔حقیقی علم کی تعریف : ارشاد: حقیقی علم وہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہو اور وہ بدونِ عمل کے نہیں ہوسکتی، پس علم بدونِ عمل کے جہالت کی مثل ہے ؎