انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں، نیز حدیث میں ہے کہ جب تو اپنی حالت یہ دیکھے کہ جب آخرت کی چیزوں میں سے کسی چیز کا طالب ہو اور اس کی تلاش کرے تو وہ آسانی سے مل جاوے اور جب دنیا کی چیزوں میں سے کسی چیز کا طالب ہو اور اس کی تلاش کرے تو اس کا ملنا دشوار ہو جاوے تو سمجھ لے کہ تو اچھے حال پر ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا کے فتنوں سے بچانا چاہتے ہیں اور جب اپنی حالت یہ دیکھے کہ جب آخرت کی چیزوں میں سے کسی چیز کا طالب ہو اور اس کی تلاش کرے تو اس کا ملنا دشوار ہو جاوے اور جب دنیا کی چیزوں میں سے کسی چیز کا طالب ہو اور اس کی تلاش کرے تو وہ آسانی سے مل جاوے تو تو بُرے حال پر ہے (کہ دنیا کے فتنوں میں واقع ہونے کا خطرہ ہے)۔مسافتِ آخرتِ کی سہولت اضطراری اور اختیاری کا بیان : ارشاد: مسافتِ آخرت کی سہولت من جانب اللہ رکھی گئی ہے۔ چناں چہ اضطراری سفر کی تو یہ حالت ہے کہ مبدا بھی بعید ہو رہا ہے اور منتہا بھی قریب ہورہا ہے۔ چناں چہ ارشادِ نبوی ہے: إن الدنیا مدبرۃ والآخرۃ مقبلۃ کہ دنیا پیچھے کو ہٹ رہی ہے اور آخرت قریب ہورہی ہے۔ اور سیرِ اختیاری جس کو سلوک کہتے ہیں اس کی بھی یہ حالت ہے کہ جب بندہ طلب میں قدم رکھتا ہے اسی وقت سے موانع پیچھے ہٹنے لگتے ہیں، یعنی خود بخود مرتفع ہونے لگتے ہیں اور مقصود قریب ہونے لگتا ہے۔ چناںچہ حدیث میں ہے: من تقرب إلیّ شیرا تقربت إلیہ ذراعًا۔ (الحدیث)حضرت حاجی صاحب ؒ کا لطیفہ طراد الشیطان : ارشاد: ہمارے حاجی صاحب ؒ رات کو تہجد میں اکثر سورۂ یٰسین پڑھا کرتے تھے اور اس کی حکمت میں یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎ دو دل یک شوند بشکنند کورا پرا گندگی آرند نبوہ را کہ جب دو دل مل جائیں تو یہ پہاڑ کو بھی توڑ دیتے ہیں اور یہاں تین دل ایک ہو جاتے ہیں کہ ایک مصلّی کا قلب، دوسرا قلب اللّیل (یعنی وقتِ تہجد)، تیسرا قلب القرآن (یعنی سورہ یٰسین) جس کو حدیث میں قلب القرآن فرمایا ہے، تو تین دل جمع ہوکر شیطان کو کیسے نہ بھگا دیں گے۔انکشافِ آخرت کے ساتھ دنیا کا بھی ہوش جمع ہوسکتا ہے : ارشاد: انکشافِ آخرت کے بعد بھی دنیا کا احساس باقی