انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیعت کی ایک بڑی شرط : تحقیق: فرمایا کہ بیعت سنت ہے، لیکن ہر سنت کے کچھ شرائط بھی ہیں جن کے بغیر وہ ناتمام رہتی ہے، جیسے اشراق، چاشت پڑھنا سنت ہے، مگر وضو اس کے لیے بھی شرط ہے، اسی طرح بیعت کی بھی کچھ شرطیں ہیں، ایک بڑی شرط یہ ہے کہ طالب اور شیخ میں ہر ایک کو دوسرے پر اطمینانِ کامل ہو۔عمل بالسنت کی تحریص : تحقیق: فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے ارشاد میں بعض منافع ومصالح معاشیہ بھی ہیں مگر ہم کو اس نیت سے عمل نہ کرنا چاہیے، بلکہ سنت سمجھ کر کرنا چاہیے۔ ایک شخص نے کہا: میرے گھر کدو پکا تھا، میں نے پوچھا کہ کیا شام کو بھی کدو ہی پکے گا؟ کہا: ہر روز نہیں پکاتے جب موسم آتا ہے تو سنت سمجھ کر ثواب کے لیے کبھی کبھی پکا لیتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا: سبحان اللہ! ہم کو یہ نیت کبھی بھی نصیب نہ ہوتی۔تعویذ مستعملہ دوسرے کو بھی نافع ہے : تحقیق: ایک شخص نے پوچھا کہ اگر تعویذ سے فائدہ ہوجاوے تو دوسرے کو دیدے؟ فرمایا: ہاں! باسی تھوڑا ہی ہو جاوے گا۔ عقل کا امتیاز اور اس کی شرطِ مقبول: تحقیق: فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو دوسروں پر ممتاز بنایا ہے تو صرف دولتِ عقل ہی کی وجہ سے بنایا ہے، اس سے کام لینا چاہیے مگر وحی کی تابع بناکر۔حرم کی خاصیت رحم کی سی ہے : تحقیق: فرمایا کہ حرم کی خاصیت رحم کی سی ہے جس طرح بچہ جتنا بڑا ہوتا جاتا ہے اسی قدر رحم میں وسعت ہوتی جاتی ہے، اسی طرح مکہ میں جس قدر بھی حاجی ہوتے ہیں، سب حرم شریف میں سما جاتے ہیں۔شاہی خاندان کو ڈاڑھی کی قدر : تحقیق: ثریا بیگم جب لندن پہنچی ہے تو ملکہ جارج پنجم سے بھی بال کٹوانے کو کہا، اس نے جواب دیا کہ ہمارے شاہی خاندان میں عورتوں کا بال کٹوانا اور مردوں کا ڈاڑھی مُنڈانا عیب ہے۔بلاؤں کے نزول کے وجوہ اور ان وجوہ کے شناخت کا طریقہ : تحقیق: فرمایا: بلاؤں کا نزول اعمالِ بد سے بھی ہوتا ہے، لیکن کبھی امتحان بھی مقصود ہوتا ہے اور کبھی رفعِ درجات کے لیے بھی ہوتا ہے، جیسے انبیا ؑ پر مصائب کا نزول ہوا۔ ایک فائدہ بتلاتا ہوں جو بہت کام کا ہے اور وہ یہ ہے کہ جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی ہو تو وہ اعمال کے سبب ہے اور جس مصیبت کے بعد قلب کو پریشانی نہ ہو، بلکہ رضا وتسلیم ہو تو رحمت ہے اور اگر اس میں بھی کچھ پریشانی ہو تو وہ حقیقت ناشناسی سے ہے، پھر بھی پہلی سی پریشانی نہیں ہوتی۔ ناحقیقت شناسی سے پریشانی ہونے کی ایسی مثال ہے، جیسے بچہ اگر آپریشن کی حقیقت کو سمجھ جائے تو ناراض نہیں ہوتا، گو ایک درجہ کا الم پھر بھی ہوتا ہے اور اگر نہ سمجھے تو ہائے واویلا کرتا ہے اور اس میں بھی ایک فرق ہے کہ جو قوی ہوتے ہیں اور طاقتِ ضبط ہوتی ہے تو ان کو آپریشن کے وقت ٹوپی سنگھا کر آپریشن کیا جاتا ہے، ایسے ہی کاملین اور متوسطین کا حال ہے کہ اولیائے کاملین کو تو تکلیف بھی ہوتی ہے اور دل اندر سے