انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
توکل کی تعلیم رقمِ مشتبہ کی واپسی میں : تہذیب: کسی رقم کے متعلق جب تک کھٹک ہو ہرگز نہ لو اور یہ مت سمجھو کہ اگر اس رقم کو واپس کردیں گے تو پھر کہاں سے آئے گی، اگر وہ تقدیر میں ہے توپھر آئے گی اور اگر تقدیر میں نہیں ہے تو اس کی جگہ دوسری رقم آجائے گی۔ خدا سے ایسے ناامید کیوں ہوگئے کہ بس ایک دفعہ دے کر پھر نہ دیں گے۔الہام متعلق وثوق بہ رزق : تہذیب: ابنِ عطا اسکندری ؒ نے کچھ الہاماتِ الٰہیہ لکھے ہیں، ان میں ایک الہام یہ بھی ہے کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے میرے بندے! میں ایسا روزی دینے والا ہوں کہ اگر تویہ دعا بھی کیا کرے کہ اے اللہ! مجھے رزق نہ دیجیو، تو میں جب بھی دوں گا اور تیرے مانگنے پر تو کیوں نہ دوں گا۔اپنے بعد کے لیے اولاد کی فکر نہ چاہیے : تہذیب: یہ کہیں ثابت نہیں کہ اولاد کے لیے اپنے بعد کاا نتظام کرنا مطلوب ہے، بلکہ مشایخ کاتو اس میں خاص مذاق ہے۔ حضرت شیخ عبدالقدوس ؒ نے وصیت کی ہے کہ اپنے بعد کے لیے اولاد کی فکر فضول ہے، کیوں کہ دو حال سے خالی نہیں:، یا تو وہ صالح ہوں گے تو صلحا کو حق تعالیٰ ضائع نہیں کریں گے یا بدہوں گے تو خدا کے نافرمانوں کے لیے تم نافرمانی میں معین کیوں ہوتے ہو؟اہل اللہ کی راحت کا راز : تہذیب: اہل اللہ کی راحت کا راز یہ ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی راحت تجویز نہیں کرتے، کیوں کہ تجویز کرنا دعویٰ ہے ہستی کا کہ ہم بھی کچھ ہیں اور ہماری تجویز بھی کوئی چیز ہے۔ بلکہ ان کا مذاق فنا ومحض ہے، اس لیے یہ حضرات تجویز کہاں کرسکتے ہیں، اگر ان کا کوئی عزیز بیمار ہوتا ہے تو وہ دوا اور دعا سب کچھ کرتے ہیں مگر دل سے ہر پہلو پر راضی رہتے ہیں۔ اگر مرگیا تو وہ اوّل ہی سے اس پر راضی تھے گو طبعی رنج ہو، اس کا مضایقہ نہیں، مگر دل سے وہ اس پر راضی رہتے ہیں اور تمام کلفتوں کی جڑ یہی تجویز اور توقع ہے۔ جو شخص تجویز اور توقع کو فنا کردے گا وہ ہر حال میں راحت ہی سے رہے گا، بلکہ اگرکوئی دنیا دار شخص بھی اہل اللہ سے ناتمام تشبہ حاصل کرلے گا وہ بھی دوسروں سے زیادہ راحت میں رہتاہے۔مشورہ کے بعد حاکم کو توکل چاہیے : تہذیب: مشورہ کے بعد حاکم کی رائے جس طرح قائم ہوجائے اس کو اپنی رائے کے موافق عمل کرنا چاہییے اور خدا پر نظر رکھنی چاہیے۔ وہ ایک آدمی کی رائے کو بھی تمام عالم کی رائے پر غالب کرسکتے ہیں۔فنا وتفویضِ کلی کی ترغیب : تہذیب: پھونک دو اپنی ہوس کو اور جلادو اپنی تجویز کو، بس فنا اور تفویضِ کلی اختیار کرو۔ میاں کو راضی رکھنے کی کوشش کرو۔ کمال کی ہوس کرنے والے تم کو ن ہو۔منکرِ تقدیر اور قائلِ تقدیر کے آثار کا فرق : تہذیب: جو شخص منکرِ تقدیر ہے اس کو کبھی صبر نہیں آتا، بلکہ ہمیشہ