انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہا یہ شبہ کہ اولاد سے شدید تعلق ہے اور یہ کہ اگر آخری وقت میں اس کا استحضار رہا تو محض تباہی ہے، یہ خوف علامت ایمان کی ہے اور اس خوف پر بشارت ہے ایمان کی، کما في قولہ تعالٰی: {اِنَّ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَیْبِ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ کَبِیْرٌ} [الملک: ۱۲]، اور ظاہر ہے کہ مغفرت ہے ایمان کے محفوظ رہنے پر، تو خوف پر اس طرح بشارت ہے حفاظتِ ایمان کی، پھر تباہی کا وہم کیوں کیا جاوے اور اس میں راز یہ ہے کہ اولاد کے مصالح وفلاح کا اہتمام طاعت اور ان کا حق مامور بہ ہے تو ماموربہ کا اہتمام سوئِ خاتمہ کا سبب کیسے ہوسکتا ہے، البتہ ان کی ایسی محبت کہ اس میں دین کی بھی پروانہ رہے اور اس محبت میں معصیت کا بھی ارتکاب کر لیا جاوے یا احکام ضروریہ میں خلل ہونے لگے، یہ ہے غیر اللہ کی محبتِ مذمومہ، یہ تو ضابطہ کا جواب ہے اور بالکل صحیح وحقیقت، لیکن اس کے ساتھ عادت اللہ ہے کہ مومن کے اخیر وقت میں یہ جائز محبت بھی فنا کر دی جائے گی اور اللہ تعالیٰ ہی کی محبت میں دم نکلتا ہے۔افسوس کے حدود : حال: خادم کی یہ حالت ہے کہ نماز تہجد کو بھی آنکھ نہیں کھلتی اور اگر کھلتی ہے تو وہ سستی ہے کہ اٹھا نہیں جاتا اپنی حالت پر افسوس ہے۔ تحقیق: افسوس تو علامت ہے محبت کی جو مطلوب ہے، مگر افسوس کے بھی حدود ہیں، جو چیز اختیاری ہو، وہاں افسو س کے ساتھ اختیار سے بھی کام لینا چاہیے مثلاً: تہجد اگر اخیر شب میں نہیں ہوتا تو بعد نماز عشاء پڑھ لیا جاوے۔ جو چیز اختیاری نہ ہو وہاں صبر استغفار ودعا کرنا چاہیے۔صرف دعا پر اکتفا نہ کرنا چاہیے : حال: حضرت والا کی دعا اگر ہوئی تو یہ مشکل آسان ہو جاوے گی۔ تحقیق: دعا سے انکار کب ہے، لیکن ہر امر میں صرف دعا پر اکتفا کرنا ضعفِ علمی وعملی ہے، اوپر کی تفصیل کی ضرورت ہے۔ترکِ تعویذ کا انتظام : فرمایا کہ اصل تو یہ ہے کہ تعویذ گنڈے کو بالکل حذف ومسدود کیا جاوے، لیکن اگر غلبۂ شفقت سے کسی مصلح شفیق کو یہ گوارا نہ ہو تو تدریج سے کام لیا جاوے، جس کا نظام یہ ہے کہ اس سلسلہ کو ظاہراً جاری رکھا جاوے، لیکن ہر طالب سے یہ بھی ضرور کہہ دیا جاوے کہ میں اس کام کو نہیں جانتا، مگر تمہاری خاطر سے کیے دیتا ہوں، چند روز بعد یہ سمجھایا جاوے کہ لوگ اس کو جس درجہ کی چیز سمجھتے ہیں، یہ اس درجہ کی چیز نہیں ہے، اس کے بعد ایسا کیا جاوے کہ کسی کو دے دیا، کسی سے عذر کرو یا مگر نرمی سے۔ پھر بالکل حذف کر دیا جاوے۔کثرتِ اساتذہ مناسب نہیں : وہ محض دو چار روز کے لیے کیوں کہ کثرت میں سب کے حقوق ادا نہیں ہوسکتے، کیسے کام کی بات ہے۔