انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں اور جس فعل کا حسن وقبح دلالئل شرعیہ سے متعین ہو ان میں استخارہ شروع نہیں ؎ درکارِ خیر حاجتِ ہیچ استخارہ نیست ہم در شرور حاجتِ ہیچ استخارہ نیستتنبیہ وزجر بقدرِ ضرورت ہونی چاہیے : تحقیق: تنبیہ وزجر بقدرِ ضرورت ہونی چاہیے، تین بار تنبیہ کرنا تو قدرِ ضرورت سے بھی زیادہ ہے چناں چہ بلعم باعور کے قصے میںتین دفعہ تک تو استخارہ میں تنبیہ ہوئی، چوتھی دفعہ میں تنبیہ نہ ہوئی۔الإثم ما حاک في صدرک کا عمل : تحقیق: جب علما کسی فعل کے جواز وعدمِ جواز میں اختلاف کریں اور کوئی اسے واجب اور ضروری نہ کہے تو ایمان کی سلامتی اسی میں ہے کہ اس کو ترک کر دے کیوں کہ اس اختلاف سے دل میں کھٹک ضرور پیدا ہوگی اور شریعت کا ایک قاعدہ یہ بھی ہے کہ الإثم ما حاک في صدرک کہ گناہ وہ ہے جس سے تمہارے دل میں کھٹک پیدا ہو۔حکمِ اجازت حزب البحر : تحقیق: بعض لوگ نہایت اہتمام سے حزب البحر کی اجازت لیتے پھرتے ہیں، یہ بھی پیر جیوں کے ڈھکوسلے ہیں، یہ عمال مندوبات ہوں مگر اب تو یہ سب قابلِ ترک ومنع ہیں کیوں کہ لوگ غلو کرنے لگے ہیں اور حد سے آگے بڑھنے لگے ہیں چناںچہ عم طور پر قلوب میں اعتقاداً حزب البحر کی ایسی وقعت ہے کہ ادعیہ ماثورہ کی وہ وقعت نہیں۔جو کام کرو رضائے حق کے ساتھ کرو : تحقیق: ایک زمانہ میں مدرسہ دیوبند کے خلاف دیوبند میں بڑی شورش تھی، اہلِ قصبہ کا مطالبہ تھا کہ ایک ممبر کا اضافہ ہماری مرضی کے موافق ہو، اور بعض اہلِ شوریٰ نے اس مطالبہ کے مان لینے کی تحریک بھی کی، لیکن حضرت مولانا گنگوہی ؒ نے فرمایا: کہ ہم کو مدرسہ مقصد نہیں، رضائے حق مقصود ہے اور نا اہل کو ممبر بنانا معصیت ہے جو خلاف رضائے حقا ہے، اس لیے ہم اپنے اختیار سے ایسا نہ کریں گے، کیوں کہ اس پر ہم سے مواخذہ ہوگا، اگر اہلِ شہر کے فتنہ سے مدرسہ بند ہوگیا تو اس کے جواب دہ قیامت میں وہ خود ہوں گے کیوں کہ ان کے ہی فعل کا یہ نتیجہ ہوگا، ہم سے اس کا مواخذہ نہ ہوگا۔ حضرت ؒ نے جس علم کی طرف اس تحریر میں اشارہ فرمایا ہے، وہ بہت بڑا علم ہے، جس کا عنوان یہ ہے کہ ثمرات مقصود نہیں، صرف رضائے حق مقصود ہے، نہ مدرسہ مقصود ہے، نہ طلبا کی کثرت مطلوب ہے، نہ عمارت مقصود ہے، صرف رضائے حق مطلوب ہے اگر رضائے حق کے ساتھ یہ کام چلتے رہیں تو چلاؤ اور حسبِ ہمت اور طاقت اس میں کام کرتے رہ اور جو کام طاقت سے زیادہ ہو اس کو الگ کرو۔