انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان شاء اللہ تعالیٰ سہولت ہونے لگے گی۔تکرارِ عمل سے عمل میں سہولت : حضرت والا فرمایا کرتے ہیں کہ تکرارِ عمل ہی سے عمل میں سہولت بھی ہونے لگتی ہے، لیکن سہولت کے منتظر نہ رہیں، عمل بہر حال کرتے رہیں چاہے عمر بھر سہولت نہ ہو۔ہمت ہی سے کامیابی ممکن ہے : فرمایا کہ وہ ہمت ہی نہیں جس کے بعد کامیابی نہ ہو وہ تو ہمت کی محض نیت ہے، کیوں کہ اختیاری کوتاہیوں سے بچنے کے لیے اگر پوری ہمت سے کام لیا جاوے تو کوئی وجہ نہیں کہ کامیابی نہ ہو۔کم ہمتی سے عمل میں کوتاہی : فرمایا کہ کم ہمتی سے کوئی کوتا ہی ہو جاوے تو فوراً توبہ کرے، پھر ہمت سے کام لینے لگیں اور مایوس نہ ہوں۔ نہ اس غم میں پڑیں کہ کوتاہی کیوں ہوگئی۔ کوتا ہی کا تدارک بھی عمل سے ہی ہو جائے گا۔( مکتوب نمبر ۱۱۸ ملقب بہ تسہیل الطریق میں طریق کا مکمل دستور العمل مذکور ہے۔ دیکھ لیویں)ذکر کے تعین کا طریقہ اور ناغہ سے ضرر : جب ذکر وشغل کی اجازت شیخ سے حاصل کر لی جاوے تو ذکر کی مقدار بقدر تحمل وفرصت مقرر کریں، نہ اتنی کم ہو کہ کچھ مشقت ہی نہ ہو، نہ اتنی زیادہ ہو کہ نبھا نہ سکے، حتی الامکان اپنے معمولات میں ناغہ نہ ہونے دیں، ناغہ سے بڑی بے برکتی ہوجاتی ہے، چلتے پھرتے اور فارغ اوقات میں بھی کوئی ذکر اپنا معمول رکھیں۔دوامِ ذکر کی ترغیب : فرمایا کہ اپنا اصل کام ذکر کو سمجھیں، جب ضرورت ہو بول لیں اور پھر مشغول ہوجائیں، جیسے درزی کپڑا سیتا رہتاہے اور ضرورت میں بول بھی لیتاہے، لیکن اس کی اصل توجہ کپڑا سینے ہی کی طرف رہتی ہے۔قلتِ کلام کی تدبیر : قلتِ کلام کی ایک تدبیر یہ ہے کہ ابتدا بکلام نہ کریں الاّبضرورت، اگر کوئی دوسرا کوئی بات پوچھے توبقدرِ ضرورت جواب دے کر پھر ذکر میں مشغول ہو جاویں۔ اسی طرح بلاضرورت کسی کے پاس نہ جائیں۔سالک کو بلا ضرورت میل جول بڑھانا نہ چاہیے : حضرت والا یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ بلا ضرورت لوگوں سے میل جول نہ بڑھائیں، اگر ذکر وخلوت سے جی اُکتا جاوے تو بال بچوں میں یا ہم مشرب احباب میں کچھ دیر دل بہلالیں، جب نشاط پیدا ہوجاوے پھر اپنے کام میں لگ جاویں۔ حضرت والا مباحات کے انہماک اور بالکلیہ ترک دونوں کو باعتبار نتائج کے مُضر فرماتے ہیں۔محبت ِ الٰہی پیدا کرنے کا طریقہ : اور ادو اذکار، نماز، تلاوت وغیرہ جو نیک عمل کرے اسی نیت سے کرے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت قلب میں پیدا ہو اور اس کی رضا حاصل ہو، خالی الذہن ہو کر بطورِ عادت کے نہ کرے اور جو کیفیت حضورِ حق کی اس