انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فتوح الطریق : ایک طالب نے لکھا کہ بزرگوں سے حاصل کرنے کی کیا چیز ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے؟ جواب تحریر فرمایاکہ کچھ اعمال مامور بہا ہیں: ظاہرہ بھی، باطنہ بھی کچھ اعمال منہی عنہا ہیں: ظاہرہ بھی، باطنہ بھی، ہر دو قسم میں کچھ علمی وعملی غلطیاں ہوجاتی ہیں۔ مشائخِ طریق طالب کے حالات سن کر ان عوارض کو سمجھ کر ان کو علاج بتلا دیتے ہیں، ان پر عمل کرنا طالب کا کام ہے اور اعانت طریق کے لیے کچھ ذکر بھی تجویز کر دیتے ہیں۔ اس تقریر سے مقصود اور طریق دونوں معلوم ہوگئے۔وضوح الطریق : ایک طالب نے پوچھا کہ میں ایک اناڑی آدمی ہوں، حضور مطلع فرما دیں کہ بزرگوں سے کیا چیز حاصل کی جاتی ہے؟ اور اس کے مطابق مجھ عامی مشغول کو طریقِ تعلیم ارشاد فرما دیں۔ اس کا جواب حسب ِ ذیل تحریر فرمایا۔ نفس میں کچھ امرض ہوتے ہیں، ان کا علاج کتابوں میں لکھا ہے، مگر جیسے جسمانی امراض کاعلاج گو کتابوں میں لکھا ہے، لیکن پھر بھی طبیب کی ضرورت ہوتی ہے، اسی درجہ میں نفسانی امراض کے معالجہ میں شیخ یعنی معلم کی ضرورت ہوتی ہے، اگر یہ بات سمجھ میں آگئی ہو تو پھر امراض بتلاؤں گا، پھر اس کے سمجھ جانے کے بعد علاج بتلاؤں گا۔تسہسیلُ الطریق : ایک صاحب نے لکھا کہ اپنا حال ابتر ہی پا تا ہوں سوائے ادھیڑ بن کے اور کچھ نہیں۔ اس کا جواب تحریر فرمایا: خود مشقت میں پڑنے کا شوق ہی ہو تو اس کا علاج ہی نہیں، باقی راستہ بالکل صاف ہے کہ غیر اختیاری کی فکر میں نہ پڑیں۔ اختیاری میں ہمت سے کام لیں، اگر کوتاہی ہو جاوئے ماضی کا استغفار سے تدارک کر کے مستقبل میں پھر تجدید ہمت سے کام لیں اور استعمالِ ہمت کے ساتھ دعا کا بھی التزام رکھیں اور بہت لجاجت کے ساتھ۔الیمّ فی السّم : ایک طالب نے اپنے خط میں کوئی ایسا وظیفہ یا طریقہ پوچھا تھا جس سے طاعات میں ترقی اور معاصی سے اجتناب میسر ہو۔ جواب تحریر فرمایا کہ طاعات اور معاصی دونوں اُمورِ اختیاریہ ہیں جن میں وظیفہ کو کچھ دخل نہیں۔ رہا طریقہ سو طریقہ امورِ اختیاریہ کا بجز استعمالِ اختیار اور کچھ بھی نہیں۔ ہاں! سہولتِ اختیار کے لیے ضرورت ہے مجاہدہ کی، جس کی حقیقت ہے مخالفت (یعنی مقاومت) نفس، اس کو ہمیشہ عمل میںلانے سے بتدریج سہولت پیدا ہوجاتی ہے۔ میں نے تمام فن لکھدیا۔ آگے شیخ کے دو کام رہ جاتے ہیں: اول بعض امراضِ نفسانیہ کی تشخیص۔ دوسرے بعض ترکِ مجاہدہ کی تجویز جو کہ ان امراض کا علاج ہے۔الطّم فی السّم : ایک طالب نے اپنے حالات لکھ کر اصلاح چاہی تھی۔ جواب ارقام فرمایا کہ غیر اختیاری میں درپے نہ ہونا۔ اختیاری میں ہمت کرنا۔ اس میںجو کوتاہی ہوجاوے اس پر استغفار اور اس کا تدارک اور توفیق کی دعا کرنا یہی اصلاح ہے۔توکل وتفویض کا فرق : فرمایا کہ توکل بعض کے لیے مطلق تدبیر ظنّی کو ترک کرنا ہے کہ تدبیر غیر مباح کو اور انہماک فی