انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرا مقصود یہ ہے کہ اس عظمت کے مقتضا سے کام لو۔ خلاصہ یہ کہ عقائد کو تکمیل اعمال کا آلہ بنایا ہے۔مجاہدہ کی حقیقت اور پیدائش سے مقصود : ارشاد: مجاہدہ ہی مقصود ہے انسان کی پیدائش سے اور اعمال ہی میں مجاہدہ ہے۔ پس اعمال ہی مقصود ہیں پیدائش سے اور مجاہدہ کی حقیقت ہے مخالفتِ نفس فی العاصی۔نور ایمان سارے غموم وہموم کا سالب ہے : ارشاد: جز یا مومن! فإن نورک قد أطفأ ناري جب نورِ ایمان میں یہ خاصیت ہے کہ دوزخ کی آگ کو بھی بجھا دیتا ہے تو دنیا کے غموم وہموم واحزان کی تو حقیقت ہی کیا ہے، اگر یہ نور حاصل ہو جائے تو واللہ دنیا وآخرت کی راحتیں ہمارے ہی واسطے ہیں۔ پھر ہمارے پاس غم ورنج کا نام ونشان بھی نہ رہے۔ ہاں ایک غم رہے گا خدا کی لقا ورضا کا سو یہ غم لذیذ ہے اور ایسا لذیذ ہے کہ اگر یہ حاصل ہو جائے تو آپ ہفت اقلیم کی سلطنت پر لات مار دیں گے۔نور ایمان کے تحصیل کا طریقہ : رشاد: نورِ ایمان کے تحصیل کا طریقہ ذکر وفکر ہے۔ فکر کا طریقہ یہ ہے کہ ہر کام میں سوچ لو کہ اس سے ہم پر کوئی بلا تو نازل نہ ہوگی جس کی برداشت نہ ہو سکے اس کے بعد آپ کی زندگی بہت پُر لطف ہوگی۔ غرض یہ کہ خلاصہ دستور العمل کا یہ ہے کہ ہر کام اور ہر بات سوچ کر کرو۔ دوسرے اپنے اعمال کا حساب کتاب کیا کرو، اپنی نافرمانیوں کو سوچو اور ان سے توبہ کرو اور عذاب کو یاد کرو اس سے حیا وخوف پیدا ہوگا اور جنت کی نعمتوں کو سوچو اس سے محبت وشوق پیدا ہوگا۔خلودِ مومن اس کے ایمان کا بدلہ ہے : ارشاد: بعض نے خلود پر یہ اشکال کیا ہے کہ عملِ متناہی پر ثواب غیر متناہی عقل کے خلاف ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تم بے وقوف ہو، انعام چاہے جتنا بھی زیادہ ہو اس کو خلاف عقل کوئی نہیں کہہ سکتا۔ دوسرے ہم کو بھی مسلّم نہیں کہ عمل متناہی ہے۔ کیوں کہ خلودِ ایمان کا بدلہ ہے اور ہر مومن کی نیت یہ ہے کہ میں ہمیشہ مومن رہوں گا، خواہ ہزار سال کی عمر ہو یا ایک لاکھ برس کی۔ کوئی مسلمان زوالِ ایمان کا وسوسہ بھی نہیں لاتا۔ ونیۃ المؤمن أبلغ من عملہ۔غیر مقصود کے درپے ہونا تجاوز عن الحد ہے : ارشاد: آج کل کی ترقی کا حاصل یہ ہے کہ کوئی شے حد پر نہ رہے بس جس چیز کے در پے ہوتے ہیں اس میں بڑھتے چلے جاتے ہیں، مثلاً سلطنت کا شوق ہوا تو اب بعض اہل سائنس چاند میں جانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ بہ غرضِ سلطنت۔ حالاں کہ سلطنت سے مقصود یہ ہے کہ جہاں تک ہمارے تعلقات وابستہ ہیں وہاں تک ہم دوسروں سے مامون رہیں تاکہ اطمینان سے زندگی بسر ہو۔ اور نظامِ تمدّن قائم رہے اور خود اہلِ سائنس کا اقرار ہے کہ کرۂ قمر ویران ہے تو اس صورت میں وہاں جا کر کس پر سلطنت کریں گے اور اگر یہ کہا جاوے کہ چاند میں