انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
رُکاوٹ ہے۔رفاہِ عام کا کام کرنے کا طریقہ : تہذیب: رفاہِ عام کا کوئی کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنا کام جتنا ہوسکے شروع کر دے۔ مثلاً ایک دینی مدرسہ قائم کرنا ہے، لڑکے لے کر بیٹھ جاؤ اور پڑھانا شروع کر دو۔ جب کوئی پوچھے کہہ دو اتنا ہی ہمارے اختیار میں تھا وہ ہم نے کر لیا، آگے اللہ تعالیٰ مالک ہے، بس آپ اپنا کام کیجیے اللہ تعالیٰ عمارت سب بنوا دے گا اور مدرسہ بھی جاری کرا دے گا۔تعلیمِ استغنا وترکِ کاوش در حقِ عوام : تہذیب: فرمایا کہ میرا ہمیشہ یہ طریقہ رہا کہ اگر میں نے کوئی کام دوسروں کی مصلحت کے لیے کیا اور لوگوں نے اس پر اعتراض کر دیا، کیا تو کبھی اس میں نصرت اور تائید کو پسند نہیں کیا بس یہ کیا کہ اس کام ہی کو ترک کردیا میری رائے یہ ہے کہ عوام کے درپنے نہ ہو چناںچہ حدیث میں ہے کہ: نعم الرجل الفقیہ في الدین إن احتیج إلیہ نفع، وإن استغني عنہ أغنی نفسہ، جب رد وقدح کی نوبت آگئی تو کام کا کیا لطف رہا؟چندہ کی ضروری تحریک خطابِ عام سے مناسب ہے : تہذیب: چندہ کی تحریک اگر ضروری ہو تو خطابِ عام سے مناسب ہے لیکن اگر خطابِ عام میں بھی وجاہت سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہو تو چندہ نہ لے، بلکہ کہہ دے کہ اس جلسہ کے بعد کسی کے پاس جمع کر دینا۔وعظ کا ادب : تہذیب: وعظ میں تعرّضِ خاص نہ ہونا چاہیے بلکہ خطابِ عام ہونا چاہیے۔امر بالمعروف کا ایک نرم طریقہ : تہذیب: شاہ عبد القادر صاحب ؒ کی نظر اثنائے وعظ میں ایک شخص پر پڑی جس کا پائجامہ ٹخنوں سے نیچا تھا۔ مگر شاہ صاحب ؒ نے وعظ میں تو اس سے کچھ تعرض نہ کیا بعد ختمِ وعظ جب سب لوگ چلے گئے تو آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ بھائی میرے اندر ایک عیب ہے جس کو تم پر ظاہر کرتا ہوں، وہ یہ کہ میرا پائجامہ ڈھلک کر ٹخنوں کے نیچے پہنچ جاتا ہے اور اس کے متعلق حدیث میں سخت وعید آئی ہے، اس کے بعد آپ نے سب وعیدیں بیان کر دیں۔ پھر کھڑے ہوکر فرمایا کہ ذرا دیکھنا میرا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے تو نہیں ہے اس شخص نے شاہ صاحب ؒ کے پیر پکڑ لیے۔ اور کہا حضرت آپ میں تو یہ عیب کیوں ہوتا، یہ مرض تو مجھ نالائق میں ہے۔معلم اور ناصح ہوکر عمل نہ کرنا سخت شرمناک ہے : تہذیب: معلم اور ناصح ہوکر خود عمل نہ کرنا بہت ہی شرم کی بات ہے اگر ذرا بھی طبیعت سلیم ہو تو معلم اور ناصح ہوکر انسان سب سے پہلے خود اپنی تعلیم پر عمل کرتا ہے۔وعظِ بے عمل کے بیان میں شوکت نہیں ہوتی : تہذیب: واعظ جس امر پر خود عامل نہیں ہوتا اس کے متعلق اگر وہ وعظ کہنے بیٹھتا ہے تو الفاظ میں شوکت وصَولت نہیں ہوتی، اندر سے دل بجھنے لگتا ہے۔