انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طریقِ تصرف : تحقیق: بعض لوگ فطرتاً صالح للتصرف ہوتے ہیں گو صاحبِ نسبت نہ ہوں، طریق تصرف کا صرف ہمت کا صَرف کرنا ہے۔ دوسرے کو بھی ہمت اگر قوی ہو تو اس سے روک سکتا ہے۔ طرق تصرفات کی تحصیل صرف مشاقی پر ہے۔ حضرت حاجی صاحب ؒ نے جو ضیاء القلوب میں فرمایاہے: أما ایں تصرفات عجیبہ وغریبہ بدون حصول نسبت فنا وبقا دست نمی نہد وایں معاملات از متو سلطان سلوک اکثر واقع شوند۔ اس ارشاد کے معنی یہ ہیں کہ یہ تصرفاتِ عجیبہ وغریبہ بقیدنافع فی الدین ہونے کے موقوف ہیں۔ حصول نسبت فنا بقا پر یعنی مشاقی یا قوتِ فطریہ کے ساتھ (نافع فی الدین) بھی شرط ہے، کیوں کہ سالک کا اصل موضوع یہی نفع فی الدین، ہے مراد بعض تصرفاتِ عجیبہ وغریبہ سے ہی تصرفات ہیں جو سلوک کے متعلق ہیں جیسے توبہ بخشی وغیرہ۔اصل رونا دل کا ہے : حال: مجھے وعظ سن کر نہ رونا آتاہے نہ ذکر وغیرہ میں خوفِ خدا ہوتاہے، یہ سنگ دلی تو نہیں۔ تحقیق: رونا دل کا مقصود ہے آنکھ کا نہیں، وہ حاصل ہے۔ دلیل اس کی یہ تأسف ہے۔حجابِ نورانی اشد ہے حجاب ظلمانی سے : حال: انوار اب رنگ برنگ کے نمایاں ہوتے ہیں۔ اسمِ ذات کی کثرت سے لطائف میں سوزش ہوتی ہے۔ اور کوئی شے مثل ہوا کے بھر کر پھیل جاتی ہے۔ تحقیق: واقع میں انوار وآثار قابلِ التفات نہیں۔ ان میں اکثر دخل اسباب طبعیہ کا ہوتاہے، اور اگر ایسا نہ ہو تب بھی ملکوت مثل ناسوت کے غیر قابلِ التفات ہے۔ ناسوت اگرحجابِ ظلمانی ہے تو ملکوت حجابِ نورانی۔ اور حجاب مطلقاً حاجب ہے اور حاجب کا رفع واجب ہے۔مصلحت فی الکیفیات یکسوئی ہے : البتہ ان کیفیات مذکورہ بالا میں (اگر یہ ہوں، کیوں ان کا ہونا لازم نہیں) یہ مصلحت ضرور ہے کہ ان سے شاغل کو یک گونہ یکسوئی ہوتی ہے، جس سے اگر ذکر میں کام لے تو مفید ہے، یعنی مذکور کی جانب توجہ خالص کرے، ورنہ اگر خود اس میں مشغول ہوگیا تو یہ دوسرے خطرات سے بھی زیادہ مضر ہے کہ غیر مقصود کومقصود بنالیا اور سوزش کے بعد جو چیز پھیلتی ہے وہ حرارت ہے، حرکت سے اس میں لطافت آجاتی ہے اور اس میں وہی تقریر ہے جو اوپر عرض کی کہ مورث یکسوئی ہے مگر مقصود نہیں۔خروش ذکر کا اثر ہے : حال: جانب چپ پستان میں اور بعض وقت دستِ چپ میں بھی خروش پیدا ہوجاتی ہے۔ خصوصاً نماز میں اور جس وقت کہ قلب کی جانب خیال ہوتاہے اس وقت بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ تحقیق: اثر ذکر کاہے، مبارک ہو! مگر مفرحات ومرطبات ومقویاتِ قلب کا استعمال ضروری ہے تاکہ اختلاج نہ ہوجائے،